اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ عراق کے محاذپراپنی جگہ حضرت مُثنّیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کوسپہ سالار مقررکرنے کے بعدنہایت سرعت میں وہاں سے ملکِ شام پہنچے ،جہاں مسلمان اوررومی آمنے سامنے صف آراء تھے ،اورکسی بھی وقت طبلِ جنگ بج سکتاتھا۔٭…’’یرموک‘‘جہاںہمیشہ کیلئے تاریخ بدل دی گئی: ملکِ شام جوکہ اُس دورمیں روئے زمین کی عظیم ترین قوت یعنی ’’سلطنتِ روم‘‘کاایک علاقہ تھا،وہاں ’’یرموک‘‘کے مقام پر(۱)ایک طرف محض چھتیس ہزارسرفروشوں پرمشتمل اسلامی لشکر تھا، جبکہ دوسری طرف ہرقسم کے سامانِ حرب وضرب اورکیل کانٹے سے لیس دولاکھ چالیس ہزاررومی جنگجوہمہ وقت مستعدکھڑے ہوئے تھے،یہ صورتِ حال یقینابہت زیادہ نازک تھی ، ۸ھمیں پیش آنے والے یادگار’’غزوۂ مؤتہ‘‘کے بعداب ۱۳ھمیں قسمت نے حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کودوبارہ انہی ’’رومیوں‘‘کے مدِمقابل لاکھڑاکیاتھا…تب انہوں نے قیادت کی عظیم ذمہ داریاں سنبھالتے ہی صورتِ حال کی نزاکت کودیکھتے ہوئے لشکرمیں مناسب تبدیلیاں کیں اورمختلف ہدایات جاری کیں، اور پھر…میدانِ کارزارگرم ہوگیا…دونوں طرف سے بڑی زوردار یلغار ہوئی… جس کا نتیجہ یہ برآمدہواکہ آخراللہ عزوجل نے اہلِ ایمان کوشانداراورغیرمعمولی فتح ونصرت سے نوازا…اوریہی وہ فتح تھی کہ جوروئے زمین کی عظیم ترین قوت یعنی’’سلطنتِ روم‘‘کی شکست وریخت اورپھربتدریج اس کے زوال وانحطاط کاسبب بن گئی…یوں حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت لڑی جانے والی اس ’’جنگِ یرموک‘‘کے نتیجے میں روئے زمین کاجغرافیہ ہمیشہ کیلئے بدل گیا…دنیاکی تاریخ ہمیشہ کیلئے بدل گئی۔ ------------------------------ (۱) مرورِزمانہ کے ساتھ مسلسل تقسیم درتقسیم کے نتیجے میں اب ’’یرموک‘‘بھی (مؤتہ کی طرح)اردن میں واقع ہے