اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کے بعداس معاملے نے ہمیشہ کیلئے ’’اجماعِ امت‘‘کی شکل اختیارکرلی،یعنی تمام امت ہمیشہ کیلئے اس بات پرمتفق ومتحدہوگئی کہ قرآن کریم کوہمیشہ فقط اسی رسم الخط یعنی’’رسمِ عثمانی‘‘کے مطابق ہی تحریرکیاجا ئے گا،تاکہ اس کے الفاظ وکلمات کے تلفظ کے معاملے میں امت میں کبھی اختلاف وافتراق کی اورفتنے کی نوبت نہ آسکے۔ یوں کتاب اللہ کی تلاوت کے حوالے سے خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ یہ جوانتہائی گراں قدراورقابلِ تحسین اقدام کرگئے…اس کے پیچھے دراصل حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کی کوشش اورمسلسل اصرارکابڑاعمل دخل تھا۔٭…آخری ایام …اوروفات: حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران مسلسل قابلِ قدرخدمات انجام دیتے رہے …اورپھرآپؐ کامبارک دورگذرجانے کے بعدحضرات خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دورمیں بھی ان کی طرف سے ناقابلِ فراموش خدمات کایہ طویل سلسلہ جاری رہا،جس کی وجہ سے انہیں ہمیشہ انتہائی عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھاجاتارہا…لیکن اس کے باوجودان کی کیفیت یہ تھی کہ مزاج پر ہمیشہ رقت طاری رہتی تھی،خشیتِ الٰہیہ اورفکرِآخرت کاغلبہ رہتاتھا،ہروقت یہی فکردامن گیررہاکرتی تھی کہ اللہ کی طرف سے کوئی مؤاخذہ نہوجائے،اسی فکراورخوف کی وجہ سے لرزاں وترساں رہاکرتے تھے،تادمِ زیست یہی کیفیت طاری رہی،بالخصوص آخری ایام میں یہ کیفیت مزیدشدت اختیارکرگئی… آخری عمرمیں انہوں نے شہرکوفہ میں مستقل رہائش اختیارکرلی تھی،جہاں رفتہ رفتہ ضعف اور بڑھاپے کی وجہ سے ان کی طبیعت ناسازرہنے لگی تھی…