اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سالارِاعلیٰ حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کااس قدرسیدھاسادھاطرزِزندگی دیکھا، توبہت زیادہ متأثرہوئے…اورانہیں مخاطب کرتے ہوئے بیساختہ یہ الفاظ کہے : غَیَّرتْنَا الدُّنیَا کُلَّنَا … غَیرَکَ یَا أبَا عُبَیدَۃ… یعنی‘‘اے ابوعبیدہ ! اس دنیاوی خوشحالی وفراوانی نے ہم سب ہی کوبدل کررکھ دیاہے… سوائے آپ کے…‘‘ خلیفۂ دوم امیرالمؤمنین حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ توپہلے ہی اپنے پرانے ساتھی ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت سے بہت زیادہ متأثرتھے، اب بیت المقدس سے واپسی کے بعد مزیدمتأثرہوگئے،چنانچہ اب وہ مدینہ میں بسااوقات ان کاذکرِخیرکیاکرتے تھے۔(۱)وفات: حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت سلطنتِ روم کے طول وعرض میں مختلف علاقوں میں مسلمانوں کی پیش قدمی اورتاریخی فتوحات کایہ عظیم الشان سلسلہ زوروشورکے ساتھ جاری رہا…اسی کیفیت میں وقت گذرتارہا۔ آخرانہی دنوں ملکِ شام میں طاعون کی مہلک وباء پھیل گئی… جسے تاریخ میں ’’طاعونِ ------------------------------ (۱) حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے کس قدرمتأثرتھے …اس کااندازہ اس واقعے سے بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ حضرت عمرؓ جب قاتلانہ حملے کے نتیجے میں شدیدزخمی ہوگئے تھے،بچنے کی امیدکم تھی،تب اکابرِصحابہ میں سے متعددشخصیات نے یہ اصرارکیاتھاکہ ’’اے امیرالمؤمنین آپ اپناکوئی جانشین مقرر کردیجئے‘‘اس پرحضرت عمرؓ نے فوری جواب یہ دیاتھاکہ: لو کان أباعبیدۃ حیّاً لاستخلفتہ یعنی’’آج اگر ابوعبیدہ بقیدِ حیات ہوتے تومیں بس انہی کواپناجانشین مقررکرتا‘‘اورپھرآپؓ نے چھ افرادکے نام گنواتے ہوئے یہ تاکیدکی تھی کہ یہ چھ افرادباہم مشاورت کے بعدآپس میں سے ہی کسی کومنصبِ خلافت کیلئے منتخب کرلیں (یعنی:حضرت عثمان بن عفان۔ حضرت علی بن ابی طالب۔حضرت عبدالرحمن بن عوف ۔حضرت سعدبن ابی وقاص۔حضرت طلحہ بن عبیداللہ۔حضرت زبیربن العوام۔ رضی اللہ عنہم اجمعین)۔