اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت ابوالعاص بن الربیع رضی اللہ عنہ: مکہ میں قبیلۂ قریش کے جوذیلی قبائل اورمختلف خاندان مکہ میں قبیلۂ قریش کے جوذیلی قبائل اورمختلف خاندان تھے ٗان میں سے ایک اہم اور معزز خاندان’’بنوعبدالشمس‘‘تھا،اُس دورمیں اس خاندان سے تعلق رکھنے والوں کو ’’عبدالشمسی‘‘ کی بجائے ٗ اختصارکی غرض سے ’’عبشمی‘‘کہاجاتاتھا۔ اُن دنوں مکہ میں ابولعاص بن الربیع نامی ایک ’’عبشمی‘‘نوجوان تھا،جسے اس کے حسن وجمال اورظاہری شان وشوکت کی وجہ سے مثالی شخصیت تصورکیاجاتاتھا،اپنے دلکش حلئے اورپُرکشش ناک نقشے کے علاوہ مزیدیہ کہ وہ انتہائی سلیقہ مند ٗ باادب ٗاورخوش اخلاق بھی تھا،اس کے علاوہ یہ کہ مالی طورپربھی کافی خوشحال تھا…الغرض اُس دورمیں اوراُس معاشرے میں حسن وجمال ٗ شان وشوکت ٗ بہادری وشجاعت ٗ خوش اخلاقی ٗ سخاوت وفیاضی ٗ یہی وہ صفات تھیں جن کی بناء پرکسی کو’’مثالی شخصیت‘‘قراردیاجاتھا،اوریہی تمامترصفات اس نوجوان ’’ابوالعاص بن الربیع العبشمی‘‘میں بڑی حدتک موجودتھیں۔ ------------------------------ قریش نسل درنسل تجارت کرتے چلے آرہے تھے،یہی ان کاخاندانی ذریعۂ معاش اوروسیلۂ روزگارتھا(۱)ان کے تجارتی قافلوں کا ملکِ شام ٗنیزملکِ یمن کی جانب آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتاتھا…(۲) (۱) جیساکہ اسی بات کاتذکرہ قرآن کریم میں بھی کیاگیاہے : {لِاِیلَافِ قُرَیش اِیلَافِھِم رِحلَۃَ الشِّتَائِ وَ الصَّیف …} (۲) چنانچہ ملکِ شام اورملکِ یمن کی طرف ان کے تجارتی قافلوں کی بکثرت آمدورفت کی وجہ سے ہی ملکِ شام کی سمت میں واقع بیت اللہ کے کونے کوہمیشہ کیلئے ’’رُکنِ شامی‘‘جبکہ ملکِ یمن کی سمت میں واقع کونے کو’’رُکنِ یمانی‘‘کہاجانے لگا۔