اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسی طرح اس حدیث سے رسول اللہﷺکایہ معجزہ بھی ظاہرہوتاہے کہ آپؐ نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیش آنے والے اس ’’بلویٰ‘‘ یعنی آزمائش کی پیشگی خبردے دی ۔ نیزاس حدیث سے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی طرف سے رسول اللہﷺکے ہرارشادپر ٗ خصوصاًاس ارشادپرمضبوط اوراٹل ایمان اورتصدیق کااظہاربھی ہوتاہے کہ آپؓ نے رسول اللہﷺکی زبانِ مبارک سے اپنے بارے میں اس آزمائش کاتذکرہ سننے کے بعداللہ سے اس آزمائش کے ٹلنے کی دعاء نہیں کی…بلکہ اس موقع پراپنے لئے اللہ سے مددواستعانت اورصبروثبات کی دعاء مانگی…جیساکہ اس موقع پران کی طرف سے اَللّہُ المُستَعَان (یعنی اللہ ہی مددگارہے) کہنے کے علاوہ ٗ متعددروایات میں اَللّھُمَّ صَبراً کے الفاظ بھی واردہوئے ہیں(۱) یعنی ’’یااللہ تومجھے اُس آزمائش کے موقع پرصبروثبات عطاء فرمانا‘‘۔ مقصدیہ کہ رسول اللہﷺنے جب اس آزمائش کی خبردی ہے تویہ خبریقینادرست ہے… لہٰذااسے ٹالنے کی فکریادعاء کی بجائے اللہ سے اپنے لئے صبروبرداشت ٗعزیمت واستقامت ٗ اورہمت وحوصلے کی دعاء مانگی۔ ٭… ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک بارعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کومخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا: یَا عُثمَان ، لَعَلَّ اللّہَ یُقَمِّصُکَ قَمِیْصاً ، فَاِن أَرَادَکَ المُنَافِقُونَ عَلیٰ خَلْعِہٖ فَلَاتَخلَعہُ لَھُم حَتَّیٰ تَلقَانِي(۲)یعنی’’اے عثمان! اللہ آپ کوایک خلعت پہنائے گا،تب منافقین ------------------------------ (۱) ابن حبان [۶۹۱۲] (۲) صحیح دلائل النبوۃ [۵۰۲]نیز: ترمذی [۳۷۰۵]باب مناقب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ۔