اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کرمسلمانوںکیلئے وقف کردیاتھا،اورتب ہی سے (یعنی تقریباًگذشتہ پینتیس سال سے) تمام اہلِ مدینہ مسلسل اسی کنویں سے (بالکل مفت) پانی پی رہے تھے،لیکن اب ان فسادیوں کی آمدکے بعداسی کنویں کے پانی سے حضرت عثمان ؓ اوران کے اہلِ خانہ کو محروم کردیاگیا…یوں اس ظالمانہ محاصرے کے دوران مظلوم خلیفۂ وقت اوران کے اہلِ خانہ کے شب وروزنہایت عسرت ومشقت کی کیفیت میں بسرہونے لگے۔ اس دوران کبارِصحابہ میں سے متعددحضرات نے باربارپیشکش کی کہ ’’ہم آپ کوکسی طرح خفیہ طورپر یہاں سے نکال لے جائیں…مکہ …یاکسی اورمحفوظ مقام پرپہنچادیں‘‘۔ لیکن ہربارحضرت عثمانؓ نے یہی جواب دیاکہ ’’میں جِوارِرسولﷺ نیز’’دارالہجرۃ‘‘کوچھوڑ کسی اور جگہ ہرگزنہیں جاؤں گا…‘‘ اورجب متعددکبارِصحابہ نے باربار ان فسادیوں اورباغیوں کوبزورِطاقت وہاں سے رفع دفع کرنے کی اجازت چاہی…تب ہربارحضرت عثمانؓ نے یہ کہتے ہوئے اجازت دینے سے انکارکیاکہ ’’مجھے یہ بات ہرگزگوارانہیں کہ محض میری جان بچانے کی خاطر رسول اللہ ﷺ کی مسجدکے پڑوس میں خونریزی کاکوئی سلسلہ ہو‘‘۔ ٭…دراصل حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کواپنی شہادت کامکمل یقین تھا،اس سے بھی بڑھ کریہ کہ انہوں نے رسول اللہﷺکے ساتھ بہت پہلے سے ہی ایک عہدوپیمان کررکھاتھا…جس پروہ سختی کے ساتھ تادمِ زیست قائم رہناچاہتے تھے…اس بارے میں چنداحادیث ملاحظہ ہوں: ٭…عَن أنَسٍ رَضِيَ اللّہُ عَنہ: ( أنَّ النَّبِيَّﷺ صَعِدَ أُحُداً ، فَتَبِعَہُ أَبُوبَکرٍ وَ عُمَرُ وَعُثمَانُ ، فَرَجَفَ بِھِم ، فَضَرَبَہُ نَبِيُّ اللّہِ ﷺ بِرِجلِہٖ