اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
لوگ حاجیوں کے روپ میںبہت بڑی تعدادمیں حجازکی جانب روانہ ہوگئے،اس دوران مدینہ کے قریب پہنچنے پرمکہ کی جانب اپناسفرجاری رکھنے کی بجائے مدینہ کے مضافات میں ہی انہوں نے اپنے خفیہ ٹھکانے بنالئے۔ اُس موقع پرمدینہ کے عام باشندے بڑی تعدادمیں ٗنیزاکابرِصحابہ میں سے بھی اکثریت مدینہ میں موجودنہیں تھی،یہ حضرات حجِ بیت اللہ کی غرض سے مکہ گئے ہوئے تھے اورمدینہ شہر تقریباًخالی تھا،جبکہتمام اسلامی لشکردوردرازکے ممالک میں مختلف محاذوں پردشمنوں کے خلاف برسرِپیکارتھا،خودمدینہ شہرمیں (جواس وقت اولین اسلامی ریاست کادارالحکومت تھا)کوئی اسلامی فوج موجودنہیں تھی…کیونکہ وہاں کے تمام باشندے باہم شیروشکرتھے ، وہاں مکمل امن امان اورسکون واطمینان کی فضاء تھی ، وہاں کبھی کسی فوج کی ضرورت محسوس ہی نہیں کی گئی تھی…ایسے میں دوردرازکے علاقوں سے اتنی بڑی تعدادمیں یہ فسادی اورشرپسندعناصرحجاجِ بیت اللہ کے بھیس میںاپنے مذموم مقاصدکی تکمیل کی غرض سے وہاں آدھمکے … لہٰذاتعدادکے لحاظ سے یہ شرپسندشایداُس وقت خودمدینہ میں موجوداصل باشندوں سے بھی زیادہ تھے، اس نادرموقع سے بھرپورفائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے خلیفۂ وقت نیزدیگرمسلمانوں کی حجِ بیت اللہ کے بعدمکہ سے مدینہ واپسی سے قبل ہی وہاں اپنے قدم جمالئے اوراپنی پوزیشن مستحکم کرلی،نیزخلیفۂ وقت حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے گھرکامحاصرہ کرلیاجواِن کی شہادت تک(چالیس روز) مسلسل جاری رہا، اشیائے خوردونوش کی رسدبندکردی گئی،بئررومہ نامی مشہورکنواں جوہجرتِ مدینہ کے فوری بعدجب وہاں مسلمانوں کوپینے کے پانی کی شدیدقلت کاسامنا تھا، تب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی جیبِ خاص سے نقدبیس ہزاردرہم اداکرکے وہ کنواںایک یہودی سے خرید