اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بدنیت ٗ سازشی ٗ اورشرپسندقسم کے لوگوں نے نئے خلیفہ کے مزاج کوسمجھ لیا،چنانچہ انہوں نے اسصبروتحمل ٗنرم دلی ومہربانی ٗاورحلم وبردباری کاناجائزفائدہ اٹھایا،اوریوں انہیں سازشوں اورریشہ دوانیوں کاموقع مل گیا…بالفاظِ دیگربہت سے بدخصلت لوگوں کواپنے انتہائی شریف النفس اورمہربان خلیفہ کی شرافت راس نہ آئی…جابجاخفیہ تنظیمیں قائم کرلی گئیں… اورمرورِوقت کے ساتھ یہ فتنہ مضبوط ہوتاچلاگیا۔ ٭…خلیفہ ٔ دوم کے زمانے میں بہت بڑے پیمانے پراسلامی فتوحات کے نتیجے میں حدودِسلطنت بہت زیادہ وسعت اختیارکرچکی تھیں،رعیت میں اب بہت بڑی تعدادمیں عرب وعجم ہرقسم کے لوگ شامل تھے،ان کی زبانیں مختلف تھیں،ان کاپس منظرایک دوسرے سے جداتھا،ماضی میں ان کاتعلق مختلف تہذیبوں اورثقافتوں سے رہاتھا،قبولِ اسلام سے قبل ان کے سابقہ مذاہب وادیان جداجداتھے…اورپھرقبولِ اسلام کے بعدکیفیت بھی جدا جداتھی…کوئی خلوصِ نیت کے ساتھ برضاورغبت مسلمان ہواتھا،کوئی کسی دنیاوی مصلحت کے تحت مسلمان ہواتھا،کوئی محض ’’جذبۂ انتقام‘‘کی بناء پرمسلمان ہواتھا… چنانچہ اسلامی فتوحات کے اس سیلِ رواں کوجب بزورِطاقت روکنے کاکوئی طریقہ نظر نہ آیاتوان شرپسندوں اورچھپے ہوئے بدخواہوں نے مکروفریب ٗ سازش ٗ اورنفاق کے ذریعے دینِ اسلام کے خلاف اپنے مذموم مقاصدکی تکمیل کافیصلہ کیا…اوریوں مسلمانوں کے ہاتھوں میدانِ جنگ میں اپنی گذشتہ ناکامیوں کابدلہ اب عیاری ومکاری کے ذریعے لینے کی ٹھانی…اوریہ لوگ جگہ جگہ گھوم پھرکرحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے خلاف نفرت کے شعلے بھڑکاتے رہے اوراس فتنے کومسلسل ہوادیتے رہے۔ ٭…آخرسن ۳۵ہجری میں حجِ بیت اللہ کے موقع پردوردرازکے علاقوں سے یہی شرپسند