اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تھی،اورپھران منتخب حضرات پرمشتمل اس مجلس کی سربراہی ونگرانی کی عظیم ترین ذمہ داری جلیل القدرصحابی حضرت زیدبن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کوسونپی ٗ جوکہ عرصۂ درازتک رسول اللہﷺکے مبارک دورمیں’’کتابتِ وحی‘‘کامقدس فریضہ انجام دیتے رہے تھے، اورجواس سے قبل خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دورمیں ’’جمعِ قرآن‘‘ کے موقع پرتشکیل دی گئی مجلس کے سربراہ کی حیثیت سے بھی بحسن وخوبی فرائض انجام دے چکے تھے۔ مزیدیہ کہ اب کتابتِ قرآن کی غرض سے مخصوص رسم الخط کی تعیین کے اس کام کی خلیفۂ وقت حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بذاتِ خودبھی نہایت توجہ و انہماک کے ساتھ نگرانی کرتے رہے،بالخصوص یہ کہ آپؓ خودبھی حافظِ قرآن تھے،نیزعہدِنبوی میں عرصۂ درازتک کتابتِ وحی کی مقدس ترین خدمت بھی انجام دیتے رہے تھے،اوریہ کہ قرآن کریم کے ساتھ آپؓکوخاص شغف بھی تھا۔ چنانچہ انتہائی عرق ریزی اورمحنتِ شاقہ کے بعدمخصوص رسم الخط متعین کیاگیا ٗجوکہ ہمیشہ کیلئے ’’رسمِ عثمانی‘‘کے نام سے معروف ہوا، نیزہمیشہ کیلئے امت کااس بات پراجماع منعقد ہوگیاکہ تاقیامت قرآنی کریم کاکوئی بھی نسخہ تحریرکرتے وقت اسی ’’رسمِ عثمانی‘‘کی پابندی لازمی ہوگی۔ یوں’’رسمِ عثمانی‘‘کے مطابق قرآن کریم کاایک نیانسخہ تحریرکیاگیا، پھراس کی متعددنقول تیارکی گئیں ،جنہیں مختلف علاقوں اوراقالیم کی جانب ارسال کیاگیا۔ تلاوتِ قرآن جیسے اہم ترین معاملے میں مسلمانوں کواختلاف وافتراق سے بچانے اورانہیں ایک رسم الخط پرمتحدومتفق کرنے کے حوالے سے خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان