اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے منصبِ خلافت کی عظیم ذمہ داری قبول کرنے سے معذرت کرلی…پھررفتہ رفتہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے اورپھرحضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ نے بھی معذرت کااظہارکیا…جس پرعبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ مسلسل حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اورحضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ملاقاتیں کرتے رہے،لیکن ان دونوں حضرات کی جانب سے کوئی واضح جواب نہ مل سکا… حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے مقررکردہ تین دن کی مہلت تیزی کے ساتھ اختتام پذیرہورہی تھی…تب آخرعبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے مہاجرین وانصارمیں سے اکابرصحابہ کارجحان معلوم کرنے کی غرض سے بارباران کی جانب رجوع کیا،تب اکثریت کارجحان حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی جانب نظرآیا،جس پرآخریکم محرم سن ۲۴ہجری مسجدنبوی میں نمازکے وقت جب تمام اکابرِصحابہ جمع تھے،حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نیزحضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی موجودتھے، تب حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے معاملے کی نزاکت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے مسلمانوں کیلئے جلدازجلدکسی خلیفہ کے انتخاب کی ضرورت واہمیت کے بارے میں مختصرتقریرکی،اس بارے میں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی اس تاکیدی وصیت کاحوالہ بھی دیاکہ ’’یہ اہم ترین معاملہ فقط تین دن کی مدت کے اندرطے پاجاناچاہئے‘‘۔ اورپھراس سلسلے میں اپنی بھرپورکوشش اورجدوجہدکا ٗ نیزاکابرِ صحابہ کے ساتھ اپنی طویل ملاقاتوں اورمسلسل مشاورت کاتذکرہ بھی کیا،اورپھرفرمایاکہ’’ اس تمامترکوشش اورتگ ودوکے نتیجے کے طورپرجوصورتِ حال سامنے آئی ہے وہ یہ کہ اکثریت کارجحان عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ )کی جانب ہے…‘‘