اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پنڈلی سے کپڑاکچھ ہٹاہواتھا۔اس دوران ابوبکر(رضی اللہ عنہ) نے اندرآنے کی اجازت چاہی۔آپؐ نے انہیں اجازت دی ، جس پروہ اندرآئے اورآپؐ کے ساتھ کچھ گفتگوکی، جبکہ اس دوران آپؐ اسی کیفیت میں رہے۔اس کے بعدعمر(رضی اللہ عنہ)نے اندرآنے کی اجازت چاہی،آپؐ نے انہیں بھی اجازت دی ، جس پروہ اندرآئے اورآپؐ کے ساتھ کچھ گفتگوکی،تب بھی آپؐ اسی کیفیت میں ہی رہے۔اس کے بعدعثمان(رضی اللہ عنہ)نے اندرآنے کی اجازت چاہی،تب آپؐ سیدھے ہوکربیٹھ گئے اوراپنالباس بھی درست کیا، تب عثمان (رضی اللہ عنہ) اندرداخل ہوئے اورکچھ گفتگوکی۔پھرجب یہ حضرات چلے گئے تومیں نے عرض کیاکہ اے اللہ کے رسول!ابوبکر(رضی اللہ عنہ)جب اندرآئے توآپؐ نے ان کی وجہ سے کوئی خاص فکرنہیں کی(یعنی ان کی آمدپر آپ نے اپنی ہیئت یالباس وغیرہ درست کرناضروری نہیں سمجھا)۔پھرعمر(رضی اللہ عنہ)اندرآئے،ان کی آمدپربھی آپ نے کوئی خاص فکرنہیں کی۔اورپھرعثمان(رضی اللہ عنہ) اندرآئے ، تب آپ سنبھل کربیٹھ گئے اوراپنالباس بھی درست کیا؟اس پرآپؐنے ارشادفرمایا: ’’کیامیں اس شخص سے شرم نہ کروں کہ جس سے فرشتے بھی شرماتے ہیں‘‘۔(۱) نیزحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شرم وحیاء کی وجہ سے کیفیت یہ تھی کہ خلوت میں بھی کبھی برہنہ ہوکرغسل نہیں کیاکرتے تھے۔ نیزیہ کہ قبولِ اسلام کے وقت جب رسول اللہﷺکے دستِ مبارک پربیعت کی تھی ٗ اس کے بعدکبھی زندگی بھراپنے اُس ہاتھ (یعنی دائیں ہاتھ)سے شرمگاہ کونہیں چھوا…اسے ------------------------------ (۱) یعنی اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اس طرح ’’شرم وحیاء ‘‘کاپیکرتھے کہ ان کی اس شرم کی وجہ سے فرشتے بھی ان سے شرماتے تھے…اورپھراسی لئے رسول اللہﷺ نے بھی ان کی آمدپرخاص اہتمام فرمایا۔