اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
دیتے رہے۔(۱) اس کے بعدحضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان چھ افرادکوبلوایا،اورانہیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:’’تم میں سے جوشخص خلافت کیلئے منتخب ہو، اسے میں وصیت کرتاہوں کہ وہ ’’انصار‘‘کے حقوق کابہت لحاظ رکھے،کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺکی مددکی اورمہاجرین کواپنے گھروں میں ٹھکانہ فراہم کیا،انصارتمہارے محسن ہیں، تمہیں بھی ان کے ساتھ احسان ہی کرناچاہئے،ان کی بھول چُوک سے جہاں تک ممکن ہودرگذراورچشم پوشی سے کام لینا‘‘۔ پھرمزیدفرمایا:’’تم میں سے جوکوئی خلافت کیلئے منتخب ہومیں اسے ’’مہاجرین‘‘کے ساتھ حسنِ سلوک کی بھی وصیت کرتاہوں‘‘۔ اورپھراپنے بیٹے عبداللہ کوام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں یہ کہتے ہوئے بھیجاکہ ’’جاؤ…ان سے میرے لئے رسول اللہﷺاورابوبکررضی اللہ عنہ کے پہلومیں تدفین کی اجازت طلب کرو‘‘ اس پرحضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماوہاں پہنچے اوراپنے والدیعنی حضرت عمرؓکی طرف سے یہی گذارش کی …جسے سننے کے بعدام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی آنکھوں سے آنسورواں ہوگئے…اورفرمایا:’’میں اس جگہ کواپنے لئے محفوظ رکھناچاہتی تھی…مگرآج میں عمرکوخودپرترجیح دوں گی…‘‘ ۲۶/ذوالحجہ سن ۲۳ہجری بروزِبدھ قاتلانہ حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعدچوتھے روزیعنی یکم محرم سن ۲۴ہجری بروزاتوارتریسٹھ برس کی عمرمیں رسول اللہ ﷺکے خاص ساتھی ------------------------------ (۱)حضرت صہیب بن سنان الرومی رضی اللہ عنہ کامفصل تذکرہ صفحات[۲۹۸۔۳۱۳]پرملاحظہ ہو۔