اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یہ سن کر فرمایا’’اللہ کاشکرہے کہ مجھے کسی ایسے شخص نے قتل نہیں کیاجواللہ کے سامنے سجدہ ریزہوتاہو‘‘۔ اس موقع پرمہاجرین وانصارمیں سے کبارِصحابہ نے مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’اے امیرالمؤمنین! آپ اپناجانشین مقررکردیجئے…تاکہ اختلاف وافتراق کی نوبت نہ آئے‘‘ اس پرحضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے چھ حضرات کے نام گنواتے ہوئے فرمایاکہ ’’رسول اللہﷺکے نزدیک ان چھ حضرات کی خاص حیثیت تھی،آپﷺان سے ہمیشہ خوش رہے اور تادمِ آخرراضی ومطمئن رہے …لہٰذایہی چھ افرادباہم مشاورت کے بعدآپس میں سے ہی کسی کومنصبِ خلافت کیلئے منتخب کرلیں‘‘۔ وہ چھ افرادیہ تھے: ۱۔حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ۔ ۲۔حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ۔ ۳۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ۔۴۔حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ۔۵۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ ۔۶۔حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ۔(۱) نیزاس موقع پریہ تاکیدبھی فرمائی کہ ان چھ حضرات میں سے کسی ایک کے انتخاب کایہ کام زیادہ سے زیادہ تین دن کی مدت میں بہرصورت طے پاجائے،تاکہ معاملہ طول نہ پکڑنے پائے…اوریوں منافقین اورخفیہ دشمنوں کوکسی سازش کاموقع نہ مل سکے۔ حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اس قاتلانہ حملے کے نتیجے میںزخمی ہونے کے بعدیہ تاکیدکی تھی کہ نئے خلیفہ کے انتخاب تک ان کی جگہ مسجدِنبوی میں نمازصہیب پڑھائیں۔ چنانچہ اس دوران ٗ نیزحضرت عمرؓکی شہادت کے بعدبھی مزیدتین دن یعنی نئے خلیفہ کے انتخاب تک مسجدِنبوی میں امامت کے فرائض مسلسل حضرت صہیب بن سنان الرومیؓ انجام ------------------------------ (۱)اسی نسبت سے یہ چھ حضرات بعدمیں ’’اصحابِ شوریٰ‘‘کہلائے۔