اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وہ مسجدکے کسی کونے میں چھپ کربیٹھ گیا…اورجب نمازکاوقت ہوا …حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ حسبِ معمول امامت کیلئے آگے بڑھے اورنمازشروع کی،ابھی تکبیرہی کہی تھی کہ ابولولوفیروزنے آگے بڑھ کرخنجرسے کئی وارکئے،لوگوں نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تواس نے اندھادھندہرایک کونشانہ بناناشروع کردیا…چونکہ مسجدمیںسب ہی لوگ غیرمسلح تھے اس لئے اسے پکڑنے میں دقت پیش آئی ، اس کے ان حملوں کے نتیجے میںوہاں موجودنمازیوں میں سے تیرہ افرادشدیدزخمی ہوئے ، جن میں سے چھ افراد شہیدہوگئے…کچھ موقع پرہی…اورکچھ بعدمیں…اس موقع پرقاتل نے جب فرارہونے کی کوشش کی توحضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس پراپناکمبل ڈال دیا،جس پراسے نقل وحرکت میں دشواری پیش آنے لگی،اورتب اس نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اپنے اسی خنجرسے ہی خودکشی کرلی…اوریوں وہ بدبخت اپنے اس بدترین جرم کے پیچھے کارفرمااصل ’’سازش‘‘کوہمیشہ کیلئے ’’سربستہ راز‘‘کی شکل میںچھپاگیا۔ حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ جواس اچانک حملے کے نتیجے میں شدیدزخمی ہوجانے کی وجہ سے گرگئے تھے،اب انہوں نے نمازمکمل کرنے غرض سے حضرت عبدالرحمن بن عو ف رضی اللہ عنہ کواشارہ کیا،جس پرانہوں نے آگے بڑھ کر نمازِفجرمکمل کی،جبکہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کوفوری طورپراٹھاکرگھرپہنچایاگیا۔ کچھ وقت گذرنے کے بعدجب طبیعت قدرے سنبھلی تواپنے سرہانے موجودحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماکومخاطب کرتے ہوئے استفسارکیا’’بھتیجے !وہ حملہ آورکون تھا،اوراس کاانجام کیاہوا؟‘‘اس پرانہوں نے جواب میں یوں کہا’’وہ مجوسی غلام ابولؤلؤفیروزتھا،اوریہ کہ اس نے خودکشی کرلی ہے‘‘ ۔