اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
خاطرآپؐ نے ارشادفرمایا: اِنّ أولَیٰ النّاسِ بِي المُتَّقُونَ ، مَن کَانُوا وَحَیثُ کَانُوا (۱) یعنی’’میرے ساتھ سب سے زیادہ تعلق والے توبس ’’متقین‘‘ہی ہیں، وہ جوکوئی بھی ہوں اورجہاں کہیں بھی ہوں‘‘(۲) اورپھرحضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وہاں سے اس طویل ترین سفرپرروانہ ہوگئے…مدینہ سے یمن…محض اللہ کے دین کی خدمت اوراس کی نشر واشاعت کی خاطر… حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ اوران کے ساتھیوں کی اس سفرپرروانگی کے بعدرسول اللہﷺکی طرف سے انہیں دی گئی اطلاع درست ثابت ہوئی،چنانچہ حضرت معاذؓ کی یمن سے واپسی سے قبل ہی آپؐ اپنے اللہ سے جاملے،حضرت معاذؓ کی رسول اللہﷺکے ساتھ جوالوداعی ملاقات ہوئی تھی…واقعی وہ ہمیشہ کیلئے ’’الوداعی‘‘ثابت ہوئی،حضرت معاذؓکو ------------------------------ (۱) مسندامام احمد[۲۱۸۳] (۲) یعنی حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ اوران کے ساتھی مدینہ منورہ سے بہت دوراب ملکِ یمن کی جانب عازمِ سفرتھے اس موقع پررسول اللہﷺنے جب انہیں رخصت کرتے وقت یہ اطلاع دی کہ آپ جب یمن سے واپس آئیں گے تومجھ سے ملاقات نہیں ہوسکے گی…اس پریہ حضرات چونکہ انتہائی دل گرفتہ اورغمگین ہوگئے تھے…لہٰذااب ان کی اس کیفیت کودیکھتے ہوئے آپؐ نے ان کیلئے بطورِتسلی یہ ارشادفرمایاکہ ’’میرے ساتھ سب سے زیادہ تعلق والے توبس’’متقین‘‘ہی ہیں، وہ جوکوئی بھی ہوںاورجہاں کہیں بھی ہوں‘‘یعنی آپ حضرات اگرچہ بہت دورجارہے ہیں…لیکن غم کی اورفکرکی کوئی ضرورت نہیں…کیونکہ آپ حضرات جب ’’تقویٰ‘‘ وپرہیزگاری کی دولت سے مالامال ہیں …توبس پھرمیرے ساتھ آپ کاتعلق توہمیشہ ہی برقراررہنے والاہے ، خواہ آپ حضرات دورہوں،یاقریب ہوں،اس سے کوئی فرق پڑنے والانہیں۔ اسی مناسبت سے یہ اشارہ بھی ہوجائے کہ اگرہمارے دلوں میں رسول اللہﷺکیلئے عقیدت ومحبت کے جذبات ہیں ،اورہم روزِقیامت آپؐ کاقرب ٗ آپؐ کی شفاعت ٗ نیزجنت میں آپؐ کی صحبت ومعیت کے آرزومندہیں… تو پھرہمیں بھی اس مقصدکیلئے ’’تقویٰ‘‘کے معاملے میں اپنی کیفیت کاجائزہ لیناہوگا…