اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سکے‘‘ اس پرآپؐ نے اپنے نوجوان صحابی حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کوان کے ہمراہ مدینہ روانہ فرمایاتھا،یوں حضرت مصعب ؓ رسول اللہﷺکے اولین سفیراورنمائندے کے طورپر ٗ نیزمعلم ومربی کی حیثیت سے مدینہ پہنچے تھے۔ مدینہ پہنچنے کے بعدان کی محنت وکوشش اوردعوتی سرگرمیوں کے نتیجے میں اب وہاں بڑی سرعت کے ساتھ دینِ اسلام کی نشرواشاعت ہونے لگی تھی،دینِ اسلام ٗاورپیغمبرِ اسلام کے چرچے گھرگھرہونے لگے تھے،اوریوں بہت جلدمدینہ شہر’’لاالٰہ الاللہ‘‘کے نورسے جگمگانے لگاتھا… چنانچہ انہی دنوں ایک بارمدینہ کے کسی محلے میں نوجوان (مُعاذبن جبل)نے بھی حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کی گفتگوسنی تھی جوکہ اس کے دل میں اترتی چلی گئی تھی ،اورتب اس نوجوان نے اپنے آبائی دین یعنی کفروشرک سے توبہ کرکے دینِ برحق قبول کرلیاتھا۔ اورپھرنبوت کے تیرہویں سال حج کے موقع پرمدینہ سے آئے ہوئے حجاج میں سے بہتّرافرادنے منیٰ میں عقبہ کے مقام پرجب رسول اللہﷺکے ساتھ خفیہ ملاقات ٗنیزآپؐ کے دستِ مبارک پربیعت بھی کی تھی ٗجسے ’’بیعتِ عقبہ ثانیہ‘‘کے نام سے یادکیا جاتا ہے، تب ان بہتّرخوش نصیب افرادمیں یہ نوجوان معاذبن جبل بھی شامل تھا،یہی وہ یادگارموقع تھاکہ جب اس نوجوان کوزندگی میں پہلی باررسول اللہﷺکادیداراورشرفِ ملاقات نصیب ہواتھا…یہ نوجوان اپنی زندگی کے اس یادگارترین لمحے کوتادمِ آخرکبھی بھلانہیں سکا تھا… کہ جب اس نے شدتِ جذبات سے لرزتاہوااپناہاتھ رسول اللہﷺکے دستِ مبارک کی طرف بڑھایاتھا…اورپھربیعت کی تھی…