اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عفان رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں بھی یہ سلسلہ کافی حدتک جاری وساری رہا،جس کے نتیجے میں دینِ اسلام عرب دنیاسے نکل کربہت دوردرازکے ان علاقوں تک بھی جاپہنچا جہاں کے باشندے غیرعرب تھے…اوریہ چیزیقینادینِ اسلام کی حقانیت وصداقت کی بہت بڑی دلیل تھی کہ جس کسی نے بھی انصاف پسندی کے ساتھ اورہرقسم کے تعصب سے بالاترہوکردینِ اسلام کی تعلیمات کامطالعہ کیااوراس سلسلے میں فکروتدبرسے کام لیا…وہ اسلام کی پاکیزہ تعلیمات سے متأثرہوئے بغیرنہیں رہ سکا…اوریوں مفتوحہ علاقوں میں مسلمانوں کی طرف سے کسی جبرواکراہ کے بغیرلوگ فوج درفوج دینِ اسلام قبول کرتے چلے گئے۔ لیکن اس حوالے سے اس مثبت اورخوش کُن صورتِ حال کے ساتھ ایک پریشانی بھی ظاہرہونے لگی ،وہ یہ کہ قرآن کریم کے بہت سے کلمات کے تلفظ کے بارے میں لوگوں میں اختلاف کی نوبت آنے لگی۔ قرآن کریم توعربی زبان میں ہے ، اُس دورمیں عربی رسم الخط اس قدرترقی یافتہ نہیں تھا کہ جس طرح بعدکے دورمیں بہت سی تبدیلیوں کے بعداس کی شکل ہوگئی ہے،جبکہ اُس دورمیں کیفیت یہ تھی کہ عربی کے بہت سے الفاظ نقطوں کے بغیرہی لکھے جاتے تھے،اس کے علاوہ بھی متعددایسی وجوہات تھیں کہ جن کی بناء پرایک ہی لفظ کومتعددطریقوں سے پڑھاجاسکتاتھا،یہی صورتِ حال قرآن کریم کی بھی تھی کہ بہت سے قرآنی الفاظ اورکلمات اس طرح تحریرکئے گئے تھے کہ جنہیں ایک سے زائدطریقے سے پڑھناممکن تھا۔ لہٰذاجواہلِ زبان تھے یعنی عرب،ان کیلئے تواس میں کوئی دشواری نہیں تھی ،کیونکہ وہ معنیٰ ومفہوم سے باخبرہونے کی وجہ سے سیاق وسباق کی مناسبت سے سمجھ جاتے تھے کہ کس لفظ کو