اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
کے مطابق ہو۔ رسول اللہﷺاپنے اسی اصول اوراسی معمول کے مطابق حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کوبھی جانچتے اورپرکھتے رہتے تھے،آخرآپﷺکوان کی شخصیت اورمزاج میں تین خصوصیات نمایاں طورپرمحسوس ہوئیں: ٭پہلی خصوصیت : انتہائی ذہانت وفطانت ، جومشکل ترین اورپیچیدہ قسم کے معاملات کے حل میں ہمیشہ ان کی مددگاررہتی تھی۔ ٭دوسری خصوصیت: معاملہ فہمی، یعنی فوری طورپراورفی البدیہ معاملے کوخوب سمجھ لینا، حقیقت کی تہ تک پہنچ جانا،اورپھرفوری طورپرمناسب فیصلے اوردرست اقدام کی صلاحیت ۔ ٭تیسری خصوصیت: مکمل رازداری برتنا،کہ کوئی کبھی سمجھ ہی نہ سکے کہ ان کے دل میں کیاہے؟کیاخیالات گردش کررہے ہیں؟ کن سوچوں کے دھارے بہہ رہے ہیں؟ کسی کوان کے ارادوں کی بھنک بھی نہ پڑسکے۔(۱) یہ اُس زمانے کی بات ہے جب مدینہ میں مسلمانوں کوایک بہت بڑی مشکل جودرپیش تھی وہ یہوداورمنافقین کاخفیہ گٹھ جوڑتھا،یہ لوگ مسلمانوں کے درمیان ہی بودوباش رکھتے تھے ، اسی معاشرے کاحصہ تھے،انہی کی صفوں میں رہتے تھے،لہٰذایہ لوگ مارِآستین تھے،ہروقت مسلمانوں کے درپے آزاررہاکرتے تھے،مسلمانوں کے درمیان رہتے ہوئے انہی کے خلاف خفیہ سازشوں کے تانے بانے بننے میں ہمہ وقت مصروف رہاکرتے تھے۔ ایسے میں مشکل یہ تھی کہ منافقین توبظاہرمسلمان ہی تھے،ہرقدم پران کے ساتھ موجودرہتے ------------------------------ (۱) رازکوچھپائے رکھنابہت مشکل کام ہے ، یہ ہرایک کے بس کی بات نہیں ہے،اچھے خاصے عقلمندلوگ بھی بعض اوقات کوئی اہم ترین رازفاش کردیاکرتے ہیں ، کبھی بے خیالی میں ، کبھی غصے اورطیش کی کیفیت میں ، کبھی بہت زیادہ مسرت اورترنگ میں…لہٰذایہ بہت ہی نازک معاملہ ہواکرتاہے۔