اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہوگئی،لہٰذااب دیت کی کوئی ضرورت نہیں ‘‘۔ اورپھرمزیدیوں بھی کہا: اَللّھُمّ اشْھَد أنِّي تَصَدَّقتُ بِدِیَّۃِ أبِي عَلَیٰ المُسْلِمِین ۔ یعنی’’اے اللہ!توگواہ رہناکہ میں نے اپنے والدکی دیت مسلمانوں پرصدقہ کردی ہے‘‘ یعنی بیت المال سے یہ رقم مستحق اورنادار مسلمانوں کی فلاح وبہبودمیں ہی خرچ ہوگی… لہٰذایہ رقم حضرت حذیفہؓ کی طرف سے صدقہ ہوگئی۔ رسول اللہﷺتوپہلے ہی حضرت حذیفہؓ پربہت زیادہ شفقت وعنایت فرمایاکرتے تھے ، اب ان کے اس فیصلے اوراس اندازِفکرکی وجہ سے آپؐ کے نزدیک ان کی قدرومنزلت مزید بڑھ گئی۔ ٭…رسول اللہﷺکواپنے رب کی طرف سے جوخاص حکمت ودانش اوربے مثال فہم وفراست عطاء کی گئی تھی اس کاایک اثریہ تھاکہ آپؐ ہمیشہ اپنے تمام صحابۂ کرام میںسے ہرایک کابغورجائزہ لیاکرتے تھے،تاکہ اس کی شخصیت کو اور اس کے مزاج کو سمجھاجاسکے، اوراس سے بھی بڑھ کریہ کہ اس کی شخصیت اورمزاج میں چھپی ہوئی قدرتی اورفطری خوبیوں اورصلاحیتوں کاکھوج لگایاجاسکے…اورپھراسے کوئی ایسی ہی ذمہ داری سونپی جائے جس سے اس کی یہ خفیہ صلاحیتیں مزیدنکھرسکیں ، نیزیہ کہ اس سے دینِ اسلام اورتمام اسلامی معاشرے کوبھی خوب فائدہ اورنفع پہنچ سکے…جس طرح کسی مشین میں ہرپرزہ یقینا بڑی اہمیت اور افادیت کاحامل ہواکرتاہے،لیکن اس سے استفادہ تبھی ممکن ہوگاکہ جب ہرپرزہ اپنی درست جگہ پرہو… لہٰذارسول اللہﷺہرایک کی نفسیات کوسمجھنے اوراس میں چھپے ہوئے ’’جوہر‘‘کوجان لینے کے بعدکوئی ایسی ہی ذمہ داری اسے سونپاکرتے تھے جواس کی شخصیت میں پوشیدہ اس جوہر