اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نصیب فرمادے‘‘ اورپھردونوں نے اپنی تلواریں اٹھائیں ، اورمیدانِ جنگ کی طرف چل دئیے،اورپھروہاں پہنچنے کے بعدجنگ میں کودپڑے…اس موقع پریمانؓ کے ساتھی ثابتؓ کومشرکینِ مکہ کے ہاتھوں شہادت نصیب ہوئی ،لیکن یمانؓ کووہاں موجودمسلمان پہچان نہیں سکے،یوں یمانؓ غلطی سے ان کی تلواروں کانشانہ بن گئے…یمانؓ خودچونکہ کافی عمررسیدہ تھے،اس لئے نیچے گرگئے،اورکچھ بول بھی نہیں سکے،جبکہ حذیفہؓ وہاں سے کچھ دورتھے…البتہ یہ کہ اتفاقاًانہوں نے یہ منظردیکھ لیا،تب وہ دوڑے ہوئے وہاں پہنچے ،اورمسلسل بآوازبلند پکارتے رہے ’’أبی…أبی‘‘یعنی ’’یہ تومیرے والدہیں‘‘ لیکن اُس وقت تک بہت دیرہوچکی تھی،مزیدیہ کہ اس افراتفری میں کان پڑی آوازسنائی نہ دیتی تھی،کسی کوکچھ سجھائی نہیں دے رہاتھا…آخران سب کی نگاہوں کے سامنے عمررسیدہ یمانؓ نے آخری ہچکی لی،اوراپنے اللہ سے جاملے…سبھی لوگ بس دیکھتے اورافسوس کرتے رہ گئے۔حُذیفہؓ نے ان لوگوںکی جانب متوجہ ہوتے ہوئے بس اتناکہا: یَغفِرُاللّہُ لَکُم…وَہُوَ أرحَمُ الرَّاحِمِین (۱) یعنی’’اللہ تمہیں معاف فرمائے…یقیناوہ توتمام رحم کرنے والوںسے بڑھ کررحم کرنے والاہے‘‘ رسول اللہﷺکوجب اس انتہائی افسوسناک غلطی کے بارے میں اطلاع ہوئی توآپؐ نے بیت المال سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کواس قتلِ خطأ کی دیت اداکرناچاہی،لیکن انہوں نے نہایت ہی ادب کے ساتھ یہ کہتے ہوئے دیت قبول کرنے سے معذرت کرلی کہ ’’اے اللہ کے رسول!میرے والداللہ کی راہ میں شہادت کے آرزومندتھے ،ان کی یہ آرزوپوری ------------------------------ (۱) یوسف[۹۲]