اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
چنانچہ رسول اللہﷺکی طرف سے اس ہدایت(یعنی وعدہ خلافی سے گریز) پرعمل کرتے ہوئے یہ دونوں باپ بیٹاغزوۂ بدرکے موقع پرشریک نہیں ہوئے تاکہ مشرکین کے ساتھ کئے گئے وعدے کی خلاف ورزی نہو۔ اس کے بعداگلے ہی سال یعنی ۳ھمیںغزوۂ اُحدکاواقعہ پیش آیا،اس موقع پرحضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ شریک ہوئے اورخوب شجاعت وبہادری کے جوہردکھائے،بڑی ہی بے جگری اوراستقامت کے ساتھ لڑے ،اس موقع پرانہیں بہت سے زخم بھی لگے…البتہ جان بچ گئی۔ جبکہ حذیفہؓ کے والدیمانؓ اس موقع پرشہیدہوگئے…لیکن ان کے ساتھ افسوسناک واقعہ یہ پیش آیاکہ ان کی شہادت مشرکینِ مکہ کے ہاتھوں نہیں ہوئی،بلکہ ایک غلط فہمی کے نتیجے میں وہ خودمسلمانوں ہی کی تلواروں کی زَدمیں آگئے اورجانبرنہوسکے۔ ہوایوں کہ غزوۂ اُحدکے آغازسے کچھ قبل رسول اللہﷺنے تمام عورتوں اوربچوں کودشمن سے حفاظت کی خاطرایک محفوظ مقام پر جمع ہونے کی تاکیدفرمائی تھی ،اورپھرآپؐ نے یمان ٗ نیزایک اورشخص (ثابت بن وقشؓ)کے بڑھاپے اورکمزوری کودیکھتے ہوئے ان دونوں کویہ تاکیدفرمائی تھی کہ ’’تم دونوں میدانِ جنگ میں دشمن کے خلاف باقاعدہ لڑنے کی بجائے بس اسی مقام پران عورتوں اوربچوں کی حفاظت کرنا‘‘ چنانچہ یہ دونوں اسی مقام پرموجودتھے،لیکن…جب معرکہ شروع ہوا،اورپھررفتہ رفتہ دونوں طرف سے جنگ میں خوب شدت آنے لگی…تب یمانؓ سے صبرنہیں ہوسکا… اور اپنے ساتھی کومخاطب کرتے ہوئے یوں کہنے لگے :’’ ہمیں کس چیزکاانتظارہے؟ کیوں نہ ہم اپنی اپنی تلواراٹھائیں اوررسول اللہﷺسے جاملیں؟…شایداللہ ہمیں بھی شہادت کادرجہ