اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے خلاف مسلح جارحیت کاسلسلہ شروع ہواتواس حوالے سے باپ بیٹادونوں کی کیفیت یہ رہی کہ اولین غزوہ یعنی ’’بدر‘‘میں یہ دونوں ہی شریک نہیں ہوسکے تھے،دوسرے غزوے یعنی اُحدکے موقع پردونوں ہی شریک ہوئے تھے ،البتہ اس موقع پریمان شہیدہوگئے،جبکہ باقی تمام غزوات میں حذیفہ ہمیشہ شریک رہے۔ اولین غزوہ یعنی ’’بدر‘‘سے ان دونوں کی غیرحاضری کی وجہ یہ ہوئی کہ اس غزوے سے چندروزقبل جب مسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے مابین حالات کافی کشیدہ چل رہے تھے، جنگ کے بادل منڈلارہے تھے…ایسے میں یہ باپ بیٹادونوں مدینہ شہرسے باہرکچھ فاصلے پراپنے کسی کام کاج کے سلسلے میں چلے جارہے تھے ،تب اچانک مشرکینِ مکہ کاایک مسلح دستہ وہاں آدھمکا،ان دونوں کوانہوں نے گرفتارکرلیا…اورپھربڑی ہی مشکلوں سے اس شرط پررہاکیاکہ اگرمسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے مابین جنگ کی نوبت آئی تویہ اس جنگ سے لاتعلق اورالگ تھلگ رہیں گے…مسلمانوں کے ساتھ مل کرمشرکین کے خلاف کسی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے،کسی محاذآرائی میں مسلمانوں کاساتھ نہیں دیں گے۔ چنانچہ اس شرط پررہائی پانے کے بعدیہ دونوں جب مدینہ پہنچے توانہوں نے رسول اللہﷺ کواس صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے دریافت کیاکہ ’’اب ہمیں کیاکرناچاہئے؟‘‘ تب آپؐ نے جواب میں ارشادفرمایا : نَفِيْ بِعَھْدِھِم ، وَنَستَعِینُ عَلَیھِم بِاللّہِ تَعَالَیٰ … یعنی’’اُن کے ساتھ کیاہواوعدہ پوراکیاجائے گا،اوربس اللہ ہی سے ہم ان کے خلاف مددطلب کرتے رہیں گے‘‘(یعنی مشرکین کی قیدسے رہائی کی خاطر ان دونوں نے یہ جووعدہ کیاتھاکہ ہم رہائی کے بعدمشرکین کے خلاف کسی جنگ کاحصہ نہیں بنیں گے ۔ لہٰذااب ہم وعدہ خلافی نہیں کریں گے)۔