اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہﷺکی زیارت اوردیدارکاشوق حذیفہؓ کے رگ وپے میں سمایاہواتھا،جب سے وہ مسلمان ہوئے تھے رسول اللہﷺکے حالات جاننے کیلئے ٗنیزآپؐ کے اوصافِ حمیدہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے وہ مسلسل کوشش اور جستجومیں لگے رہتے تھے۔ چنانچہ حذیفہؓ جب کچھ بڑے اورسمجھدارہوگئے تو ایک باربطورِخاص رسول اللہﷺسے ملاقات کی غرض سے مدینہ سے سفرکرتے ہوئے مکہ پہنچے،جہاں انہیں زندگی میں پہلی بار آپؐ کادیدارنصیب ہوا۔ اس کے بعدجب رسول اللہﷺہجرت فرماکرمکہ سے مدینہ تشریف لائے توایک روز حذیفہؓ نے آپؐ سے دریافت کیا : أمُھَاجِرٌ أنَا أم انصَاريٌّ یَا رَسُولَ اللّہ؟ یعنی’’اے اللہ کے رسول!کیامیں مہاجرین میں سے ہوں …یاانصارمیں سے؟‘‘ (۱) اس پرآپؐ نے ارشادفرمایا: اِن شِئتَ کُنْتَ مِنَ المُھَاجِرِینَ ، وَاِن شِئتَ کُنْتَ مِنَ الأنصَار ۔ یعنی’’اگرتم چاہو توخودکومہاجرین میں شمارکرلو،اوراگرچاہو توانصارمیں‘‘ اس پرحذیفہؓ نے عرض کیا: بَل أنَا أنصَاريٌّ یَا رَسُولَ اللّہ ۔ یعنی’’اے اللہ کے رسول! میں انصاری ہوں‘‘۔ رسول اللہﷺکی مدینہ تشریف آوری کے بعدحذیفہؓ اوران کے والدیمانؓ دونوں کی یہی کیفیت رہی کہ ہمہ وقت زیادہ سے زیادہ رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضری اورعلمی استفادے میں مشغول ومنہمک رہاکرتے تھے۔ ہجرتِ مدینہ کے فوری بعدمحض اگلے ہی سال جب مشرکین ومخالفین کی طرف سے مسلمانوں ------------------------------ (۱) چونکہ حذیفہ ؓ کے والدیمانؓ کاتعلق مکہ سے تھا،جبکہ والدہ کاتعلق مدینہ سے تھا،اس وجہ سے انہیں یہ اشکال ہواکہ ان کاشمارمہاجرین میں ہوگایاانصارمیں…؟(شایدہجرتِ مدینہ کے فوری بعدمہاجرین وانصارکے مابین مؤاخاۃ کے موقع پریہ اشکال پیش آیاہوگا)۔