اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے بے خبرہمہ تن گوش ہوکرآپؐ کی طرف متوجہ ہوجاتے… رسول اللہﷺکے ساتھ حضرت اُسیدبن الحُضیررضی اللہ عنہ کی جومحبت وعقیدت تھی، اور جو تعلقِ خاطرتھا،اس کااظہاراس واقعے سے بھی ہوتاہے کہ ایک بارکسی محفل میں جب رسول اللہﷺ تشریف فرماتھے،اُس وقت وہاں اتفاقاًکچھ بے تکلفی کی فضاء تھی ، دوستانہ قسم کاماحول تھا،شرکائے محفل میںسے ہرکوئی اپنی اپنی کوئی بات سنارہاتھا…اسی دوران اُسیدؓ نے بھی اپنی کوئی بات سنائی ،جس پرسبھی لوگ خوب محظوظ ہوئے اورہنس دیئے، تب آپؐ نے بھی اظہارِپسندیدگی کے طورپران کی کمرمیں ہلکی سی انگلی چبھوئی…تب اچانک اِنہیں ایک ترکیب سوجھی،اوریہ فوراًہی منہ بسورتے ہوئے یوں کہنے لگے : أوجَعْتَنِي یَا رَسُولَ اللّہ! … یعنی’’اے اللہ کے رسول!آپ نے تومجھے دردکردیا…‘‘ اس پررسول اللہﷺنے فوراًجواب میںیہ ارشادفرمایا : اِقتَصّ مِنِّي یَا اُسَید! یعنی’’اے اُسید!آپ مجھ سے اپنابدلہ لے لیجئے‘‘ تب اُسیدؓ نے عرض کیا : اِنّ عَلَیکَ قَمِیصاً ، وَلَم یَکُن عَلَيَّ قَمِیصٌ حِینَ غَمَزْتَنِي… یعنی’’اے اللہ کے رسول! آپ کے جسم پرتوقمیص ہے،جبکہ آپ نے مجھے جب انگلی چبھوئی تھی تب مجھ پرقمیص نہیں تھی‘‘(یعنی چونکہ کسی کھلی جگہ بیٹھے ہوں گے، لہٰذا ہوا کی وجہ سے اتفاقاً ان کے جسم سے اس جگہ سے کپڑاہٹ گیاہوگا) اس پررسول اللہﷺنے اپنے جسم مبارک سے قمیص ہٹائی …تب فوراًہی عقیدت ومحبت سے سرشار اُسیدؓ نے آپؐ کے جسم مبارک کوبوسہ دیا،اوراس کے بعدعرض کیا : بِأبِي أنتَ وَأمِّي یَا رَسُولَ اللّہ! اِنّھَا لَبُغیَۃٌ کَنتُ أتَمَنّاھَا … یعنی’’اے اللہ کے رسول!میرامقصدتوبس یہی تھا…جس کی آرزوعرصے سے میرے دل میں تھی‘‘(۱)(۲)