اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
توگھوڑابھی رک گیا،جس پر انہوں نے دوبارہ تلاوت شروع کی، تب گھوڑے نے بھی فوراًہی دوبارہ اچھل کودشروع کردی…حتیٰ کہ انہیں اندیشہ ہواکہ قریب ہی گہری نیند سوئے ہوئے ان کے بیٹے یحییٰ کوکہیں اچھل کودکرتاہوایہ گھوڑا قدموں تلے کچل نہ ڈالے…یہ سوچ کریہ اپنی جگہ سے اٹھے اوراپنے بیٹے کی طرف جانے لگے تاکہ اسے جگاسکیں۔ اس طرف جاتے ہوئے اچانک ان کی نگاہ آسمان کی طرف اٹھ گئی ،تب انہیں بادل کاایک ٹکڑانظرآیا،جس میں جابجابہت سے روشن چراغ ٹمٹمارہے تھے،بہت ہی خوشنمااوردلکش منظرتھاوہ…کچھ دیریہ اسی طرح اپنی جگہ ساکت وجامدکھڑے ہوئے بڑے ہی انہماک کے ساتھ یہ خوشنمااورروح پرورنظارہ دیکھتے رہے،اوراسی دلفریب منظرمیں کھوئے رہے ، اورپھروہ بادل آہستہ آہستہ آسمان کی جانب بلندہوتاگیا…حتیٰ کہ رفتہ رفتہ ان کی نگاہوں سے اوجھل ہوگیا۔ جب صبح ہوئی تورسول اللہﷺکی خدمت میں اُسیدبن الحُضیررضی اللہ عنہ نے یہ تمام ماجرا بیان کیا،جس پرآپؐنے فرمایا: تِلکَ المَلَائِکَۃُ کَانَت تَستَمِعُ اِلَیکَ یَا اُسَید… یعنی’’اے اُسید!وہ توفرشتے تھے جو آپ کی تلاوتِ قرآن سُن رہے تھے‘‘(۱) ٭…حضرت اُسیدبن الحُضیررضی اللہ عنہ کوجس طرح قرآن کریم کے ساتھ بہت زیادہ شغف تھا ٗاوربڑے ہی دلنشین اندازمیں قرآن کریم کی تلاوت کیاکرتے تھے…اسی طرح انہیں رسول اللہﷺکے ساتھ بھی بہت زیادہ عقیدت ومحبت تھی ، خصوصاًجب آپؐ خطبہ دے رہے ہوتے ٗ یاکسی موقع پروعظ ونصیحت میں مشغول ہوتے ،تب اُسیددنیاومافیہا ------------------------------ (صحیح مسلم[۶۹۷]کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا،باب(نمبر۳۶) نزول السکینۃ لقراء ۃ القرآن۔وغیرہ۔