اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نوجوان کی باتیں بالکل درست ہیں،جس دین کی طرف یہ دعوت دے رہاہے وہی دینِ برحق ہے،اسے اپنالینے میں ہی انسانیت کیلئے صلاح وفلاح اورسعادتمندی کارازپوشیدہ ہے… اورتب …اس کاندازبدلنے لگا،اس کالب ولہجہ بدلنے لگا،اس کی نظریں بدلنے لگیں،لمحہ بھرکیلئے اس نے مڑکراپنے ساتھیوں کی جانب دیکھا،اورپھریوں کہنے لگا: مَا أحْسَنَ ھٰذَا القَولُ وَأصْدَقَہٗ … یعنی’’کتنی اچھی اورسچی ہیں اس کی باتیں …‘‘ اوراب بدلے ہوئے اندازاوردھیمے لہجے میں حضرت مصعبؓ سے دریافت کرنے لگا ’’اگرکوئی دینِ اسلام قبول کرناچاہے تواسے کیاکرناہوگا؟‘‘ حضرت مصعبؓ نے جواب دیا’’غسل کرکے پاک صاف لباس زیب تن کرناہوگا،اورپھر خلوصِ دل کے ساتھ تصدیق ٗ نیززبان سے اس بات کااقرارواظہار کرناہوگاکہ ’’أشہدأن لاالٰہ الااللہ ، وأشہدأن محمداً رسول اللہ‘‘۔ یہ بات سنتے ہی اُسیدوہاں سے روانہ ہوگیا،اورپھرکچھ ہی دیرگذری تھی کہ لوگوں نے دیکھاکہ وہ باغ میں موجوداس کنوئیں سے غسل کرکے چلاآرہاہے،تازہ تازہ پانی کے قطرات اس کے جسم سے ٹپک رہے تھے،اورتب اس نے حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کے سامنے بیٹھ کرتمام مجمع کے سامنے بآوازبلندیہ کلمات کہے’’ أشہدأن لاالٰہ الااللہ ، وأشہدأن محمداً رسول اللہ‘‘۔ اوریوں یہ شخص اب محض اُسیدبن الحُضیرسے ’’حضرت اُسیدبن الحُضیررضی اللہ عنہ‘‘بن گئے…اوراس قافلے میں شامل ہوگئے جوکفروشرک اورہرقسم کی گمراہی کے اندھیروں سے نکل کراب ہدایت اورروشنی کی طرف رواں دواں تھا…