اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
علاوہ مزیدیہ کہ مدینہ کے مختلف محلوں اوربستیوں میں گھوم پھرکربھی یہ مبارک فریضہ سرانجام دیاکرتے تھے ،اورتب ہمیشہ ان کے میزبان حضرت اسعدبن زُرارہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے ہمراہ ہواکرتے تھے۔ ایسے ہی ایک روزجب یہ دونوں حضرات دعوت وتبلیغ کے سلسلے میں اپنے گھرسے نکلے،چلتے چلتے دونوں ایک باغ میں پہنچے،وہاں ایک کنواں تھا،جس کاپانی خوب ٹھنڈااورمیٹھاتھا،ان دونوں نے اس کنویں سے پانی پیا،اورپھرکچھ سستانے کی غرض سے کنویں کے ساتھ ہی کھجورکے درختوں کی گھنی چھاؤں میں بیٹھ گئے۔ رفتہ رفتہ وہاں لوگ جمع ہونے لگے ، تب حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ نے دینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کے بارے میں گفتگوکاآغازفرمایا،لوگ خوب توجہ اوربڑی ہی دلچسپی کے ساتھ ان کی باتیں سننے لگے…مجمع بڑھتاچلاگیا۔ اتفاق سے یہ باغ قبیلۂ اوس کے ذیلی خاندان’’بنوعبدالأشہل‘‘سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کی ملکیت تھا،جبکہ حضرت اسعدبن زُرارہ رضی اللہ عنہ کاتعلق مخالف قبیلے ’’خزرج‘‘ سے تھا،دونوں قبیلوں کے درمیان قدیم رنجش اوردشمنی تھی… مزیدیہ کہ اس باغ میں نئے دین (دینِ اسلام)کے بارے میں گفتگوکی جارہی تھی اوراس کی طرف دعوت دی جارہی تھی،وہ بھی ایسے شخص کی طرف سے کہ جس کاتعلق مخالف قبیلے سے توکیا…سرے سے مدینہ شہرسے ہی اس کاکوئی تعلق نہیں تھا،وہ تومحض اجنبی تھا،کیونکہ وہ تومکہ کاباشندہ تھا،یعنی حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ۔ اسی دوران کسی نے یہ خبراُسیدبن الحُضیرتک پہنچادی جوکہ اس طاقتورترین خاندان ’’بنوعبدالأشہل‘‘کاسردارتھا،اس مخبرنے یہ اطلاع پہنچائی کہ وہ اجنبی جومکہ سے آیاہواہے،