اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
میں گذارش کی کہ’’اے اللہ کے رسول!آپ اپنے ساتھیوں میں سے کسی کوہمارے ساتھ روانہ فرمادیجئے تاکہ وہ ہمارے شہرمدینہ میں ہمیں اللہ کے دین کی اورقرآن کی تعلیم دے سکے‘‘اس پرآپؐ نے حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کوان کے ہمراہ روانہ فرمایا تھا (۱) مدینہ پہنچنے کے بعدحضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ نے ’’قباء‘‘نامی مضافاتی بستی میں قیام کیاتھاجہاں ان کے میزبان حضرت اسعدبن زُراہ رضی اللہ عنہ تھے ،جوکہ قبیلۂ خزرج کے سرداروںمیں سے تھے۔(۲) چنانچہ حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ نے مدینہ آمدکے بعدنہایت خلوص اورجذبے کے ساتھ دینِ برحق کی طرف دعوت اوراس کی نشرواشاعت کے سلسلے میں جدوجہدکاآغاز کیا۔ حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ اپنی اس جائے قیام پردینِ اسلام کی دعوت وتبلیغ کے ------------------------------ (۱) حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کامفصل تذکرہ ملاحظہ ہو،صفحات[۳۷۹۔۳۹۶]۔ (۲)حضرت اسعدبن زُرارہ رضی اللہ عنہ ان چھ افرادمیں سے تھے جنہو ںنے نبوت کے گیارہویں سال حج کے موقع پرمنیٰ میں رسول اللہﷺکی دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے دینِ برحق قبول کیاتھا،اورپھراس کے اگلے ہی سال(نبوت کے بارہویں سال) بیعتِ عقبہ اولیٰ کے موقع پربھی موجودتھے ،مزیدیہ کہ اس بیعت کے بعدحضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کی مدینہ تشریف آوری ہوئی تھی ،اس کے بعداگلے سال (نبوت کے تیرہویں سال) بیعتِ عقبہ ثانیہ میں بھی یہ شریک تھے،اورپھراس بیعت کے کچھ ہی عرصے بعدجب رسول اللہﷺہجرت کرتے ہوئے مدینہ تشریف لائے تھے تب مدینہ میں اندرونِ شہرکی جانب پیش قدمی کی بجائے آپؐ نے ابتدائی چندایام ’’قباء‘‘میں گذارے تھے ،جہاں آپؐ نے مسجدِقباء کی بنیادبھی رکھی تھی،تب آپؐ نے وہاں ’’قباء‘‘میں انہی (حضرت اسعدبن زُرارہؓ)کے یہاں قیام فرمایاتھا۔غرضیکہ رسول اللہﷺکے ساتھ ان کابہت خاص قریبی تعلق اورجذباتی لگاؤتھا…البتہ یہ کہ دینِ اسلام کاعروج دیکھنے سے قبل ہی یہ اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے، آپﷺ کی مدینہ تشریف آوری کے فوری بعدجن دنوں مسجدِنبوی کی تعمیرکاکام چل رہاتھا ٗتب ایک روزانہیں سینے میں تکلیف محسوس ہوئی اورپھردیکھتے ہی دیکھتے ان کاانتقال ہوگیا۔اللہ ان کے درجات بلندفرمائے۔