اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسی طرح ۵ھمیں ’’بیعتِ رضوان‘‘کے یادگاراورمبارک ترین موقع پربھی یہ شریک تھے(۱) ٭…رسول اللہﷺکی طرف سے اپنے خادمِ خاص حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کیلئے محبتوں ٗ شفقتوں ٗ اورعنایتوں کاجوسلسلہ تھااُس کااظہاراس بات سے بھی ہوتاہے کہ آپؐ انہیں مختلف مواقع پرصلاح وفلاح اورخیروبرکت کی دعاؤں سے نوازتے رہے۔ چنانچہ یہ فرماتے ہیں: دَخَلَ النّبِيُّ ﷺ عَلَینَا ، وَمَا ھُوَ اِلّا أنَا ، وَأُمِّي ، وَأُمُّ حَرَام خَالَتِي ، فَقَالَت أُمِّي: یَا رَسُولَ اللّہ! خُوَیدِمُکَ ، اُدعُ اللّہَ لَہٗ ، قَال أنَس: فَدَعَا لِي بِکُلِّ خَیر، وَکَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِہٖ أن قَالَ: ((اللّھُمّ أکثِر مَالَہٗ وَ وَلَدَہٗ وَبَارِک لَہٗ فِیہ ۔ (۲) رسول اللہﷺایک روزہمارے گھرتشریف لائے ،اُس وقت گھرمیں صرف میں ٗ میری والدہ ٗ اورمیری خالہ اُم حرام موجودتھیں، تب میری والدہ نے عرض کیا’’اے اللہ کے رسول! ------------------------------ حاشیہ صفحہ گذشتہ: (۳) یہی وجہ ہے کہ بہت سے اہلِ علم کے بقول ان کاشمار’’بدریین‘‘میں نہیں ہے،لیکن بہرحال رسول اللہﷺکی خدمت کی غرض سے یہ’’غزوۂ بدر‘‘کے موقع پرحاضرتھے۔ (۱)’’رضوانی حضرات‘‘یعنی بیعتِ رضوان کے موقع پرجوحضرات موجودتھے ان کابڑامقام ومرتبہ ہے اورانہیں قرآن کریم میں اللہ کی طرف سے ’’رضوان‘‘یعنی رضامندی وخوشنودی کی عظیم ترین خوشخبری سے شادکام کیا گیاہے۔ جیساکہ ارشادہے: {لَقَد رَضِيَ اللّہُ عَنِ المُؤمِنِینَ اِذ یُبَایِعُونَکَ تَحتَ الشَّجَرَۃِ …} یعنی’’یقینااللہ خوش ہوگیاان مؤمنین سے جبکہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کررہے تھے…‘‘ (سورۃ الفتح:۱۸) (۲)صحیح مسلم [۲۴۸۱]باب من فضائل انس بن مالکؓ ۔