اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
کے رسولﷺسے محبت کرتاہوں،نیزابوبکرؓ اورعمرؓ سے محبت کرتاہوں،لہٰذامجھے یہ امیدہے کہ میں (قیامت کے روز)انہی کے ساتھ ہوں گا،ان سے محبت کی وجہ سے ،اگرچہ میرے اعمال اس قدراچھے نہیں ہیں جس قدراُن کے تھے‘‘۔(۱)(۲) ٭…حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی طرف سے رسول اللہﷺکی خدمت ٗصحبت ومعیت ٗاورکسبِ فیض کایہ سلسلہ بدستورجاری رہا…مکمل پابندی اوربڑے ہی شوق اورانہماک کے ساتھ یہ ہمیشہ آپؐ کی خدمت میں حاضررہتے،خواہ وہ کوئی ذاتی خدمت ہو،علمی محفل ہو، یامیدانِ جنگ ہو۔ چنانچہ حضرت انسؓ ہمیشہ ہرغزوے کے موقع پرآپؐ کی زیرِقیادت شریک رہے اورپیش پیش رہے…حتیٰ کہ ظہورِاسلام کے بعدحق وباطل کے درمیان اولین معرکہ’’غزوۂ بدر‘‘کے موقع پربھی یہ حاضرتھے(اُس وقت ان کی عمرمحض بارہ سال تھی،لہٰذایہ باقاعدہ جنگ میں شریک تونہیں ہوئے تھے،البتہ رسول اللہﷺکی خدمت کی غرض سے مسلسل وہاں موجود رہے تھے)(۳) (حاشیہ آئندہ صفحے پرملاحظہ ہو) ------------------------------ (۱) رسول اللہﷺکایہ ارشادکہ’’تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت رکھتے ہو‘‘سننے پرتمام صحابۂ کرام کوبے انتہاء خوشی ہوئی …لہٰذااسی شوق اوراسی جذبے کی وجہ سے کہ قیامت کے روزرسول اللہﷺکی صحبت ومعیت نصیب ہوجائے… حضرت انسؓ ودیگرتمام صحابۂ کرام کے دلوں میں رسول اللہﷺکیلئے عقیدت ومحبت مزیدبڑھ گئی …چونکہ یہاں رسول اللہﷺکے ساتھ حضرت انسؓ کی عقیدت ومحبت کاتذکرہ کیاجارہاہے لہٰذااس ضمن میں یہ حدیث بھی یہاں ذکرکی گئی ہے۔ (۲)اس حدیث سے اچھے لوگوں کی صحبت ومعیت اوران کے ساتھ عقیدت ومحبت کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ نیزاس سے فکرِآخرت کی ضرورت واہمیت واضح ہوتی ہے ،کہ جس طرح ان صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم أجمعین کے دلوں میں فکرِآخرت کااوروہاں کی صلاح وفلاح کاجذبہ موجزن تھا…اوراسی جذبے کی وجہ سے وہ رسول اللہﷺسے آخرت کے بارے میں وقتاًفوقتاًسوالات کرتے رہتے تھے،یہی کیفیت ہرمسلمان کی ہونی چاہئے ۔