اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نے مجھ سے دریافت فرمایا’’اے اُنیس!کیاتم وہاں گئے جہاں میں نے تمہیں بھیجاتھا؟‘‘ میں نے عرض کیا’’جی!اے اللہ کے رسول!میں ابھی جاتاہوں‘‘(۱) (مقصدیہ کہ اس موقع پربھی آپؐ نے انہیں کسی ملامت یاسرزنش کی بجائے محبت وشفقت کامعاملہ ہی فرمایا)۔ ٭…رسول اللہﷺکی طرف سے اپنے خادمِ خاص حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کیلئے شفقتوں اورعنایتوں کایہ سلسلہ محض عارضی وفانی دنیاکی زندگی تک ہی محدودنہیں تھا…بلکہ آپؐ نے انہیں آخرت میں بھی اپنی شفاعت سے شادکام کرنے کی خوشخبری سنائی تھی۔جیساکہ یہ فرماتے ہیں: سَألتُ النّبِيَّ ﷺ أن یَشفَعَ لِي یَومَ القِیَامَۃِ ، فَقَالَ : أنَا فَاعِلٌ ، قُلتُ: یَا رَسُولَ اللّہ! أینَ أطلُبُکَ؟ قَالَ: أُطلُبْنِي أوّلَ مَا تَطلُبُنِي عَلَیٰ الصِّرَاط، قُلتُ: فَاِن لَم ألقَکَ عَلَیٰ الصِّرَاط؟ قَال: فَاطلُبْنِي عِندَ المِیزَان ، قُلتُ: فَاِن لَم ألقَکَ عِندَ المِیزَان؟ قَالَ: فَاطلُبْنِي عَندَ الحَوْض، فَاِنِّي لَا أُخطِیُٔ ھٰذِہٖ الثّلَاثَ المَوَاضِع ۔ (۲) ترجمہ’’میںنے رسول اللہﷺسے اپنے لئے روزِقیامت شفاعت کی گذارش کی،اس پرآپؐ نے ارشادفرمایا’’ہاں،میں ایساکروں گا‘‘میں نے عرض کیا’’اے اللہ کے رسول! (میدانِ حشرمیں)میں آپ کوکہاں تلاش کروں؟ آپ ؐ نے فرمایا’’سب سے پہلے تم مجھے ’’صراط‘‘(یعنی پل صراط)کے قریب تلاش کرنا،میںنے عرض کیا’’اگرصراط پرآپؐ سے ملاقات نہوسکی تو؟‘‘آپؐ نے فرمایا’’تب مجھے تم ’’میزان‘‘(یعنی انسانوں کے اعمال تولنے ------------------------------ (۱) آپؐ نے اس موقع پر’’انس‘‘کی بجائے ’’اُنیس‘‘یعنی تصغیرکاصیغہ استعمال فرمایا،جس سے حضرت انسؓ کیلئے شفقت ومحبت کااظہارمقصودتھا،یعنی ’’اے چھوٹے سے انس‘‘جیسے ’’طفل‘‘کے معنیٰ بچہ، جبکہ ’’طفیل‘‘چھوٹاسابچہ، اسی طرح ’’حسن‘‘خوبصورت، جبکہ ’’حُسین‘‘چھوٹاساخوبصورت۔ (۲)الصحیح المسند[۲۴]۔