اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ترجمہ’’میں نے دس سال مسلسل رسول اللہﷺکی خدمت انجام دی،اس دوران آپؐ نے کبھی مجھے زدوکوب نہیں کیا،کبھی میرے ساتھ بدکلامی نہیںکی، کبھی میرے سامنے ترش روئی کامظاہرہ نہیں کیا،آپؐ نے سب سے پہلے مجھے جس بات کی تاکیدفرمائی وہ یہ تھی کہ’’اے بچے!میرے رازکوہمیشہ چھپائے رکھنا ٗتم مؤمن بن جاؤگے‘‘چنانچہ میں نے کبھی کسی کے سامنے آپؐ کاکوئی رازظاہرنہیں کیا…حتیٰ کہ اپنی والدہ کے سامنے بھی نہیں…بعض اوقات آپؐ کی ازواج مطہرات مجھ سے آپؐ کاکوئی رازپوچھاکرتی تھیں،لیکن میں نے انہیں بھی کبھی کچھ نہیں بتایا،بلکہ میں نے توکبھی کسی کے سامنے بھی آپؐ کاکوئی رازفاش نہیں کیا‘‘ اسی طرح رسول اللہﷺکے حسنِ اخلاق کاتذکرہ کرتے ہوئے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کَانَ رَسُولُ اللّہ ﷺ مِن أحْسَنِ النّاسِ خُلُقاً ، فَأرسَلَنِي یَوماً لِحَاجَۃٍ ، فَخَرَجتُ ، حَتّیٰ أمُرَّ عَلَیٰ صِبیَانٍ وھُم یَلعَبُونَ فِي السُّوقِ ، فَاِذَا بِرَسُولِ اللّہِ ﷺ بَقَفَايَ مِن وَرَائِي ، فَنَظَرتُ اِلَیہِ وَھُوَ یَضْحَکُ ، فَقَالَ: یَا أُنَیس! أذَھَبْتَ حَیثُ أمَرتُکَ؟ قَال: فَقُلتُ: نَعَم ، أنَا ذَاھِبٌ یَا رَسُولَ اللّہ (۱) ترجمہ’’رسول اللہﷺتمام لوگوں میں سب سے بڑھ کرخوش اخلاق تھے،ایک روزآپؐ نے مجھے کسی کام سے کہیں بھیجا،میں روانہ ہوگیا،راستے میں بازارمیں کچھ بچے کھیل رہے تھے،میں بھی ان کے ساتھ کھیل کودمیں لگ گیا،کچھ دیربعداچانک آپؐ نے آکرمجھے گُدی سے دبوچ لیا،میں نے جب پلٹ کرآپ ؐکی جانب دیکھاتوآپ ﷺمسکرادئیے،پھرآپؐ ------------------------------ (۱) مسلم[۲۳۱۰] باب حسن خلقہﷺ ۔ (صحیح مسلم بشرح النووی۔ج:۱۵۔ص:۱۰۲)