اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
بہت دوربیچ سمندرمیں تھا،تب حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی طبیعت ناساز ہوگئی (بالخصوص یہ کہ انہیں سمندری سفرکااس سے قبل کوئی تجربہ بھی نہیں تھا)رفتہ رفتہ مرض شدت اختیار کرتاگیا…اورپھراس چندروزہ علالت کے بعدوہیں بحری جہازمیں ہی ان کاانتقال ہوگیا… ان کے انتقال کے بعدان کے بیٹے اوردیگرساتھی مسلسل اس انتظارمیں رہے کہ دورانِ سفر کہیں کوئی خشکی نظرآئے …بس اتنی سی خشکی نظرآجائے …کہ جہاں ان کی قبرتیارکی جاسکے … اسی کیفیت میں یہ بحری بیڑاسمندرکی وسعتوں میں …چلتارہا…سمندرکاسینہ چاک کرتے ہوئے مسلسل آگے بڑھتارہا…حتیٰ کہ چلتے چلتے سات دن گذرگئے… لیکن کہیں کوئی خشکی کاٹکڑانظرنہیں آیا… اس دوران سات دن گذرجانے کے باوجودحضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے جسم میں کوئی تغیریاتعفن پیدانہیں ہوا،ان کاجسم مکمل طورپردرست حالت میں رہا،بالکل صحیح اورتر وتازہ …گویابس آرام سے گہری نیندسورہے ہوں …چادراوڑھے ہوئے… آخرسات دن گذرجانے کے بعدآٹھویں دن خشکی کاٹکڑانظرآیا…تب ان کے بیٹوں اورساتھیوں نے وہاں قبرکھودی ،اورانہیں وہاں سپردِخاک کیا…ایسی جگہ…جس کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں تھاکہ یہ کون سی جگہ ہے؟ سمندرکے بیچوں بیچ…ایک بالکل مختصرسازمین کاٹکڑا…ساحل سے بہت دور…اس زمین سے بہت دور…اوراس زمین پرآبادانسانوں کی اس دنیاسے بہت دور…وطن سے بہت دور…اپنے شہرمدینہ سے بہت دور…اہل وعیال اوراعزہ واحباب سے بہت دور…کسی نامعلوم مقام پر… گمنام جگہ پر…سمندرکے بیچوں بیچ…کہ جہاں ان کے گھروالے زندگی بھرکبھی دوبارہ