اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حالت میں رہا) اورپھرجنگ کے اختتام پران کی وصیت کے مطابق انہیں قُسطَنطینیہ (استنبول) شہرکی فصیل کے ساتھ سپردِخاک کردیاگیا۔ یوں رسول اللہﷺکے یہ جلیل القدرصحابی حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ آخری سانس تک اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطرکوشاں رہے،اوراسی مقصدکی خاطرمنزلِ مقصودکی جانب سفرکے دوران ۵۲ھمیں اس جہانِ فانی سے کوچ کرتے ہوئے اپنے اللہ سے جاملے جب ان کی عمراسّی برس سے متجاوزہوچکی تھی۔ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ کے باشندے تھے،جب بھی شہرمدینہ کاتذکرہ ہوگاتورسول اللہﷺکاتذکرہ بھی ہوگا،نیزہجرت کے مو قع پرآپؐ کی مدینہ تشریف آوری ٗ اورپھرحضرت ابوایوب انصاریؓکے گھرمیں آپؐ کے قیام کاتذکرہ بھی ہوگا…کہاں شہرمدینہ…؟کہاں ہزاروں میل دورقُسطَنطینیہ (استنبول) ؟کہاں مدینہ میں خاندان بنونجارکاوہ محلہ ،اوراس محلے میں وہ نخلستان،اوراس نخلستان میں حضرت ابوایوب انصاری ؓ کاوہ چھوٹاساسیدھاسادھاساگھر…جہاں خیرالبشر ٗامام الأنبیاء والمرسلین ٗ رحمۃ للعالمین ٗ رسول اکرم ﷺمہمان بن کرتشریف لائے تھے…اورپھراس گھرمیں ان دونوں میاں بیوی کی طرف سے آپؐ کی خدمت کے سلسلے میں وہ جذباتی انداز…وہ معصومانہ باتیں…جب سخت سردی کے موسم میں پانی کامٹکاٹوٹ گیاتھا…پانی بہہ رہاتھا،ایک ہی رضائی تھی ،جس سے یہ دونوں میاں بیوی وہ پانی صاف کرتے رہے…خودرات بھرتکلیف میں رہے،مگرجان سے پیارے اپنے اس مہمان(ﷺ)کوکوئی تکلیف نہیں پہنچنے دی…اورجب ایک باررات بھردونوں میاں بیوی کونے میں دبکے رہے …