اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس جنگ کے موقع پرمجھے اٹھاکرمیدانِ جنگ میں لے جائیں،اوروہاں مجھے ضرور اپنے ہمراہ ہی رکھیں،اورپھرجنگ کے خاتمے پرمجھے وہاں قُسطَنطینیہ شہرکی فصیل کے پہلومیں دفن کریں‘‘۔ یہ تھے آخری الفاظ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے،ان آخری الفاظ کے ساتھ ہی انہوں نے آخری ہچکی لی،اوراپنی جان اپنے اللہ کے سپردکردی… چنانچہ سپاہیوں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی اس وصیت پرعمل کرتے ہوئے ان کی میت کواس سفرکے دوران ٗاورپھرمنزلِ مقصودپرپہنچنے کے بعداس تاریخی اوریادگار معرکے کے موقع پرمیدانِ جنگ میں بھی مسلسل اپنے ہمراہ ہی رکھا…کیونکہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی یہی خواہش تھی ،اوریہی جذبہ تھا…کہ بہرصورت اس معرکے میں شریک ہوں…موت کاوقت تواللہ کی طرف سے مقررہے،یہی سوچ کروہ اس معرکے میں شرکت کی غرض سے عازمِ سفرہوئے تھے،اب اگرموت کاوہ طے شدہ وقت منزل پرپہنچنے سے پہلے ہی آگیا…تواللہ کی مرضی…لہٰذاپھراس معرکے میں جان نکلنے کے بعدہی شرکت کی جائے گی…لیکن کسی صورت اس معرکے سے پیچھے رہناانہیںقبول نہیںتھا۔ (یعنی شرکت کاعزم کررکھاتھا،جذبہ صادق تھااورنیت خالص تھی،موت کامقرروقت وہاں پہنچنے سے پہلے ہی آگیا،توبغیرجان کے ہی شرکت سہی…) منزلِ مقصودپرپہنچنے کے بعداسلامی لشکرکے ذمہ داروں نے حضرت ابوایوب انصاریؓ کی وصیت کے مطابق دورانِ جنگ ہرمرحلے پران کے جسداطہرکواپنے ہمراہ ہی رکھا(یہ ان کی کرامت تھی کہ وفات کے بعداتنے دن گذرجانے کے باوجودان کاجسم بدستوردرست