اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
چنانچہ دینِ برحق کی سربلندی اورطاغوتی قوتوں کے خلاف لشکرکشی کے موقع پران کی مسلسل شرکت کے اس طویل سلسلے کاآخری واقعہ یہ تھاکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دوران جب سلطنتِ روم کے دارالحکومت’’ قُسطَنطِنیہ‘‘(۱)پرحملے کی غرض سے جب لشکرتیارکیاگیا…اُس وقت حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کافی عمررسیدہ اور کمزور ہوچکے تھے،ان کی عمراسّی سال سے تجاوزکرچکی تھی،مگراس کے باوجودہمت مضبوط تھی…اللہ کے دین کی سربلندی کیلئے…طاغوتی قوتوں کی سرکوبی کیلئے…ان کاحوصلہ بلندتھا،اورعزم پختہ تھا…لہٰذااپنی اس جسمانی کمزوری کے باوجودوہ بڑے ہی جذبے اور جوش وخروش کے ساتھ اس لشکرکے ہمراہ روانہ ہوگئے… لیکن یہ لشکرجب اپنی منزلِ مقصودکی جانب روانہ ہواتواس طویل سفرکی صعوبتوں ٗنیز اس عمرمیںطبعی عوارض اورکمزوری کی وجہ سے ان کی طبیعت ناسازہونے لگی،اس موقع پر لشکر کے سپہ سالار ودیگرذمہ دارافرادمستقل ان کی مزاج پرسی ٗتیمارداری ٗاورخبرگیری کرتے رہے… آخراسی کیفیت میں راستے میں ہی ایک روزان کی طبیعت زیادہ ناسازہوگئی، تب انہوں نے لشکرکے سپہ سالارودیگراپنے تمام ساتھیوں کوکومخاطب کرتے ہوئے فرمایا’’میری طرف سے اس لشکرمیں موجودتمام سپاہیوں کوسلام پہنچانا،اوریہ پیغام بھی پہنچاناکہ: ’’ابوایوب کی طرف سے تمہاری لئے یہ وصیت ہے کہ منزلِ مقصودپرپہنچنے کے بعددشمن کے خلاف خوب ڈٹ کرلڑیں ٗ نیزیہ کہ اگروہ وقت آنے سے قبل ہی میری روح پروازکرگئی تو ------------------------------ (۱) عام طورپراس تاریخی شہرکولوگ’’ قسطنطنیہ‘‘کہتے ہیں،حالانکہ یہ ’’قُسطَنطینیہ‘‘ہے۔یہ تاریخی شہرقُسطَنطینیہ آجکل ’’استنبول‘‘کے نام سے مشہورومعروف موجودہ ترکی کاایک شہرہے۔