اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
فوراًہی کھجوروں کاایک پوراگچھادرخت سے کاٹ کرلے آئے،جس میں’’تمر‘‘یعنی خشک کھجوریں بھی تھیں،’’رُطب‘‘ یعنی تازہ بھی تھیں،اور’’بُسر‘‘یعنی کچھ کچی پکی درمیانی قسم کی بھی تھیں،اوریہ پوراگچھامعززمہمانوں کے سامنے پیش کردیا…یہ منظردیکھ کررسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’ابوایوب!بس کچھ خشک کھجوریں توڑلی ہوتیں…یہ پوراگچھاتوڑلانے کی ضرورت تونہیں تھی‘‘اس پرانہوں نے عرض کیا’’بس …میراجی چاہاکہ میں یہ پوراگچھاہی پیش کردوں‘‘اورپھرمزیدعرض کیا’’دیکھئے میں ابھی آپ حضرات کیلئے بکری بھی ذبح کرنے والاہوں‘‘ تب رسول اللہﷺنے فرمایا’’اگربکری ذبح کرناہی چاہتے ہوتودیکھناکوئی دودھ والی بکری ذبح نہ کرنا‘‘(۱) اس کے بعدابوایوب انصاری ؓ اوران کی اہلیہ محترمہ ام ایوبؓ نے جلدی جلدی بکری ذبح کرکے اس کاگوشت ہنڈیامیں چڑھادیا…اس کاکچھ سالن تیارکیا،کچھ بھون لیا،اسی دوران ساتھ ساتھ ہی ام ایوب ؓ نے کچھ روٹیاں بھی پکالیں… اورجب یہ کھانا پیش کیاگیا…تورسول اللہﷺنے انتہائی مسرت کااظہارفرمایا،گوشت کاسالن بھی …کچھ بھناہواگوشت بھی…تازہ تازہ گرم روٹیاں بھی…رنگارنگ مختلف انواع واقسام کی کھجوروں کاپوراگچھابھی… تب اس موقع پررسول اللہﷺنے کھانے کی جانب غورسے دیکھا…اورپھرکھاناشروع ------------------------------ (۱)یعنی آپ ﷺکویہ اندیشہ ہواکہ شایدیہ مروت میں ہمارے لئے اب بکری ذبح کریں گے،ممکن ہے کہ ان کے ہاں صرف دودھ دینے والی بکری ہی دستیاب ہوجس کایہ دودھ پیتے ہوں گے،لیکن اب اگرمروت میں انہوں نے ہمارے لئے وہی بکری ذبح کرڈالی توان کے پاس دودھ کاپھرکیاانتظام ہوگا؟‘‘اس لئے تاکیدفرمائی کہ دودھ والی بکری ذبح نہ کرنا۔