اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کرنے سے پہلے آپؐنے ایک روٹی لی،اس پرگوشت کاایک ٹکڑارکھا،اورابوایوبؓ کو پکڑاتے ہوئے فرمایا’’ابوایوب!جائیے ذرہ جلدی سے یہ فاطمہ کودے آئیے،کیونکہ کتنے ہی دن گذرچکے ہیں کہ اس نے ایسالذیذکھانانہیں کھایا…‘‘(۱) اس کے بعدمہمانوں نے خوب سیرہوکرکھاناکھایا،کھانے سے فراغت کے بعدرسول اللہ ﷺفرمانے لگے’’تازہ روٹیاں ٗگوشت ٗ انواع واقسام کی کھجوریں…‘‘اوراس کے ساتھ ہی آپؐ کی آنکھوں میں آنسوبھرآئے…اورپھرآپؐ نے مزیدفرمایا’’اللہ کی قسم!یہی وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں قیامت کے روزتم سے سوال کیاجائے گا،لہٰذاجب کبھی تمہیں ایسی نعمت نصیب ہو،اورتم اس کی طرف ہاتھ بڑھانے لگو ٗ تویوں کہو’’بسم اللہ‘‘ اور جب کھاچکو ٗتوکہو’’الحمدللہ‘‘۔(۲) ------------------------------ (۱)اس سے معلوم ہواکہ اولادکی محبت ٗ اوران کیلئے فکر ٗ خیرخواہی وہمدردی کاجذبہ ’’توکل‘‘یااسی طرح ’’پیغمبرانہ شان‘‘کے خلاف نہیں ہے…جیساکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں جب اپنی اہلیہ محترمہ ہاجراورشیرخواربچے اسماعیل (علیہ السلام) کوویران وسنسان اورغیرآبادمقام پر(یعنی مکہ میں) چھوڑاتھا…تب وہاں سے واپس روانگی کے وقت ان کیلئے بہت سی دعائیں کی تھیں،جن میں ان کیلئے امن وامان ٗ سکون واطمینان ٗ عقیدہ وایمان کی سلامتی ٗعبادت کی توفیق ٗ اورخوشحالی وفراوانی کااللہ سے سوال کیاگیاتھا… لہٰذااولادکی محبت اوران کی فکرنہ توتوکل کے خلاف ہے ،اورنہ ہی پیغمبرانہ شان کے منافیہے،بلکہ دین ودنیاکایہی حسین امتزاج ٗ اعتدال اورتوازن ہی پیغمبرانہ طریقہ ہے ،اوریہی دینِ اسلام کامزاج ہے۔ (۲) صحیح ابن حبان[۵۲۱۶]الموسوعۃ الشاملہ۔نیز:المعجم الصغیرللطبرانی[۱۸۵]موقع الجامعۃ الاسلامیہ بالمدینۃ المنورۃ ،موسوعۃ الکتب الاسلامیۃ۔ یہاں یہ وضاحت مناسب ہوگی کہ اس واقعے سے ملتاجلتاواقعہ صحیح مسلم میں بھی مذکورہے، حدیث [۲۰۳۸]کتاب الأشربۃ،باب[۲۰]جوازاستتباعہٖ غیرہٗ الیٰ دارمن یثق برضاہ بذلک، البتہ وہاں اس واقعے میں حضرت فاطمہ ؓ کاتذکرہ نہیںہے،نیزحضرت ابوایوب انصاریؓ کی بجائے’’رجل من الأنصار‘‘یعنی ’’انصارمیں سے ایک شخص‘‘ کے الفاظ ہیں۔ (باقی حاشیہ آئندہ صفحہ پر…)