اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پاس توبکثرت ملاقاتی آتے جاتے رہیں گے‘‘۔ چنانچہ رسول اللہﷺکی طرف سے یہ ارشادِگرامی سننے کے بعدحضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے اس حکم کی تعمیل کی ،اورمطمئن ہوگئے…شب وروزگذرتے رہے…حتیٰ کہ ایک بارایساہواکہ جب سردی خوب عروج پرتھی،سخت ٹھنڈی اورطوفانی ہوائیں چل رہی تھیں،تب ایک رات اچانک ان کا مٹکاکسی طرح ٹوٹ گیا،پانی تیزی کے ساتھ بہنے لگا، اورہرطرف پھیل گیا(چونکہ اُس دورمیں مکانات کچے تھے،اوراس قدرمعیاری اورمضبوط بھی نہیں تھے کہ جس طرح موجودہ دورمیں ہواکرتے ہیں،لہٰذا)اب ا نہیں یہ اندیشہ ہونے لگاکہ یہ پانی نیچے رسول اللہﷺپرنہ ٹپکنے لگے…یایہ کہ بہتاہوانیچے نہ پہنچ جائے…یوں آپؐ کیلئے یہ چیزبڑی زحمت کاباعث بن جائیگی… دونوں میاں بیوی کومحض ایک ہی لحاف میسرتھا،جسے وہ دونوں ہی اوڑھتے تھے،ایسے میں انہیں وہ بہتاہواپانی صاف کرنے کیلئے فوری طوری پرگھرمیں کوئی چیزنہیں ملی…لہٰذاوہ دونوں پریشانی میںجلدی جلدی اپنے اسی لحاف سے پانی خشک کرنے لگے،انتہائی شدیدسردی کی رات …پھریہ کہ مٹکابھی ٹوٹ گیا،جس کی وجہ سے پانی پھیل گیا،یوں سردی مزیدبڑھ گئی،پانی بھی ضائع ہوگیا،اُس دورمیں پانی کاحصول کوئی آسان کام نہیں تھا،بڑی تگ ودواورجدوجہدکے بعدپانی نصیب ہواکرتاتھا…اس کے علاوہ اصل فکراس بات کی تھی کہ یہ پانی اب کہیں بہتاہوایاٹپکتاہوانیچے نہ پہنچ جائے…مزیدیہ کہ اس قدرشدیدسردی میں پانی صاف کرنے کی تکلیف…نیزیہ کہ لحاف بھی فقط ایک ہی میسرتھا، وہ بھی بھیگ چکا اس پانی کوخشک کرنے کی کوشش میں…اب کیاہوگا؟باقی رات کس طرح کذرے گی؟سردی سے حفاظت کیسے ہوگی؟