اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
آپؐ بڑی شفقت سے باربارانہیں مخاطب کرتے ہوئے یوں ارشادفرماتے: دَعُوھَا فَاِنّھَا مَأمُورَۃ … یعنی’’اسے چھوڑدو،یہ تواللہ کے حکم سے چل رہی ہے…‘‘ آخرمسلسل چلتے چلتے ایک مقام پرپہنچ کراونٹنی رک گئی ،اورپھرکچھ دیراِدھراُدھردیکھنے کے بعدبیٹھ گئی،یہ بعینہٖ وہی جگہ تھی جہاں آج مسجدِنبوی آبادہے…اوریہی اُس معززترین خاندان ’’بنونجار‘‘کامحلہ تھا۔ اس یادگارترین موقع پراگرچہ وہاں مدینہ میں (جس کانام اُس وقت یثرب تھا)سبھی لوگوں نے اپنے محبوب ترین مہمان یعنی رسول اللہﷺکیلئے اپنے گھروں کے ٗ نیزاپنے دلوں کے دروازے کھول رکھے تھے،ہرکوئی دیدہ ودل فرشِ راہ کئے ہوئے تھا…لیکن آپؐ کی اونٹنی چلتے چلتے جب خودہی ایک جگہ رک گئی ،اورپھراسی جگہ بیٹھ بھی گئی ،تواب ظاہرہے کہ اس مقام پرسب سے قریب ترین جوگھرتھا،اسی گھرکے مکینوں کاہی اب سب سے بڑاحق تھا… اوروہ گھرجس کسی کاتھا،اس خوش نصیب ترین انسان کانام تھا’’ابوایوب انصاری ‘‘، تب حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی خوشی کاکوئی ٹھکانہ ہی نہیں رہا…قدرت ان پراتنی مہربان ہوگئی تھی،اللہ کی طرف سے انہیں یہ اتنابڑااعزازاوراتنی بڑی خوشی نصیب ہوئی تھی…گویاان کی توقسمت ہی جاگ اٹھی تھی۔ چنانچہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بڑی ہی بیتابی کے ساتھ لپکے،رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئے،انتہائی والہانہ اندازمیں خوش آمدیدکہا،نیزآپؐکاجوکچھ مختصر سامان تھالپک کراسے اٹھایا…اوردیوانہ واروہ سامان لئے ہوئے اپنے گھرکے دروازے کی طرف چل دئیے…گویادنیابھرکاکوئی قیمتی ترین خزانہ مل گیاہو،اورانہیں یہ اندیشہ ہوکہ کہیں یہ خزانہ مجھ سے چھن نہ جائے…اس لئے بہت جلدی اورفوراًسے پیشتراس خزانے