اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عبداللہ بن عبدالمطلب کے انتقال کے بعدمکہ میں ان کے لختِ جگریعنی رسول اللہﷺکی ولادت باسعادت ہوئی تھی،آپؐ کی ولادت کے بعدآپؐ کی والدہ آمنہ بنت وہب ہمیشہ سوچاکرتی تھیں کہ میرایہ نورِنظرجوکہ پیدائشی یتیم ہے ،اس نے اپنے باپ کانام توسناہے ، مگرزندگی بھرآنکھیں باپ کی شکل دیکھنے کیلئے ترستی رہیں گی…باپ کی شکل دیکھناتواسے نصیب نہوسکا،لیکن کم ازکم یہ کہ کاش یہ کسی طرح اپنے باپ کی قبرہی دیکھ لے…لیکن مکہ سے مدینہ کے درمیان فاصلہ بہت زیادہ تھا،راستہ دشوارگذارتھا،سفری سہولیات کافقدان تھا،لہٰذاوہ مسلسل بے چینی کے ساتھ انتظارکرتی رہیں کہ یہ بچہ کچھ بڑاہوجائے ،اس طویل سفرکے قابل ہوسکے تومیں اسے وہاں لے جاؤں…آخرجب اس بچے کی عمرکاچھٹاسال چل رہاتھا تب وہ اسے ہمراہ لئے ہوئے مدینہ گئی تھیں…اورتب اپنے اس نورِنظرکی معیت میں انہوں نے بھی وہاں مدینہ میں خاندان’’بنونجار‘‘کے ساتھ اس قرابت داری کی وجہ سے اسی خاندان میں ہی قیام کیاتھا۔(۱) ٭…اورپھرتقریباً سینتالیس سال کاطویل عرصہ گذرجانے کے بعدہجرتِ مدینہ کے موقع پررسول اللہﷺکی جب مکہ سے مدینہ تشریف آوری ہوئی تھی،تب ابتداء میں چندروزآپؐ نے مضافاتی بستی ’’قباء‘‘میں قیام فرمایاتھا،اس کے بعدجب آپؐ وہاں سے اندرونِ مدینہ شہرکی جانب روانہ ہوئے تھے …تب آپؐ کی اونٹنی مختلف محلوں ٗبستیوں ٗ اورمختلف قبائل کے مساکن سے گذرتی ہوئی آگے بڑھتی جارہی تھی…راستے میں لوگوں کابڑاجمعِ غفیرتھا،ایسے میں بارباربہت سے لوگ فرطِ عقیدت اورجذبات کی شدت کی وجہ سے آگے بڑھ کرآپؐ کی اونٹنی کی مہارتھام لیتے ،اوراسے روکنے کی کوشش کرتے…تب ------------------------------ (۱)اسی سفرسے واپسی کے موقع پرمدینہ اورمکہ کے درمیان’’ابواء‘‘نامی مقام پرسیدہ آمنہ بنت وہب کی طبیعت ناسازہوگئی تھی ،اورپھروہیں ان کی وفات ہوگئی تھی،اُس وقت ان کی عمرپچیس سال تھی۔