اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وجہ سے معاملہ کافی حدتک سنبھل گیا،بات بگڑنے سے بچ گئی…تاہم اس کے باوجوداصل معاملہ تو’’انصار‘‘کاتھا،کیونکہ مدینہ کے اصل باشندے تووہی تھے،ایسے میں ان کی مرضی کے بغیراس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ اورکوئی پائیدارقسم کااقدام بہت مشکل تھا…لہٰذایہ بات انتہائی ضروری تھی کہ خودانہی میں سے کوئی ایسی آوازبلندہوکہ جوسب کیلئے اس قدر واجب الاحترام ہوکہ اس کی مخالفت میں بولنے کی کوئی جرأت نہ کرے… چنانچہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ کے اس طرزِعمل کے فوری بعدحضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ (جوخودانصارِمدینہ میں سے تھے)اپنی قوم(یعنی انصار)کی جانب متوجہ ہوئے،اوربآوازِبلندمکمل وقار ٗاورمتانت وسنجیدگی کے ساتھ بس انہوں نے ایک فیصلہ سنادیا… وہ شخص جوہمیشہ رسول اللہﷺکی صحبت ومعیت میں رہا،وہاں رہتے ہوئے اللہ عزوجل کی جانب سے نازل ہونے والی وحی لکھتارہا،قرآنی آیات تحریرکرتارہا،یہی وجہ تھی کہ اس کااپنادل بھی قرآن کے نورسے منورتھا،اوراسی لئے اس کی زبان سے نکلی ہوئی ہربات میں خاص تأثیرتھی،اس کی ہربات مخاطب کے دل میں اترجانے والی تھی…قرآن اوراللہ کے پاکیزہ کلام کی برکت سے… چنانچہ اس نازک ترین موقع پربھی کہ جب امت کی وحدت سخت خطرے میں تھی…امت کی کشتی ہچکولے کھارہی تھی…ایسے میں حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ نے مکمل عزم اورحوصلے کے ساتھ،مختصرمگرٹھوس اوردوٹوک فیصلہ سناتے ہوئے فرمایا’’اے جماعتِ انصار!رسول اللہﷺچونکہ خودمہاجرین میں سے تھے،لہٰذااب ان کاجانشین بھی مہاجرین میں سے ہی ہوگا‘‘