اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اورپھرقدرے توقف کے بعدمزیدفرمایا’’ہم زندگی بھررسول اللہﷺکے ’’انصار‘‘بنے رہے،لہٰذااب آئندہ بھی ہم ہمیشہ کیلئے رسول اللہ ﷺکے جانشین کے ’’انصار‘‘(یعنی مددگار)ہی بنے رہیں گے‘‘ یعنی اللہ کے دین کی نشرواشاعت ٗ نیزہرخیروخوبی کوعام کرنے ٗاورہربرائی کولگام دینے کے معاملے میں ہم اب بھی بدستور’’انصار‘‘(مددگار)اوردست وبازوبنے رہیں گے،جیساکہ خودرسول اللہﷺکے مبارک دورمیں ہم اسی مقصدکیلئے انصاربنے رہے۔(۱) حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کی طرف سے اس دوٹوک اعلان کے ساتھ ہی تمام انصارِمدینہ مطمئن ہوگئے،اورنہایت جوش وخروش کے ساتھ ہنسی خوشی آگے بڑھ کرحضرت ------------------------------ (۱) یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکرہے کہ اس موقع پرانصارکاخلافت سے دستبرداری پررضامندہوجانابھی ان کے ’’ایثار‘‘کاایک مظہرتھا…حضرات انصارکی طرف سے ہمیشہ ہرنازک موقع پریہ ’’ایثار‘‘ہی ان کی اتنی بڑی خوبی تھی کہ جس کی وجہ سے خودقرآن کریم میں ان شاندارالفاظ میں ان کی تعریف بیان کی گئی :{وَیُؤثِرُونَ عَلَیٰ أنْفُسِھِم وَلَوکَانَ بِھِم خَصَاصَۃٌ…}(الحشر:۹) یعنی ’’وہ خوداپنے اوپرترجیح دیتے ہیں دوسروں کو،خواہ وہ خودکتنے ہی محتاج ہوں…‘‘ نیزحضرات انصارکی منقبت وفضیلت اورمقام ومرتبہ رسول اللہﷺکے اس ارشادسے بھی خوب واضح ہوتاہے کہ’’لَوأنّ النَّاسَ سَلَکُوا شِعْباً وَ سَلَکَتِ الأنصَارُ شِعْباً لَسَلَکتُ شِعْبَ الأنصَارِ‘‘یعنی’’اگرتمام لوگ کسی راستے پرچل رہے ہوں ،اورانصارکسی دوسرے راستے پرچل رہے ہوں…تومیں ضروراسی راستے پرہی چلوں گاجس پرانصارچل رہے ہوں گے‘‘ ۔ نیزایک موقع پرآپؐ نے حضرات انصارِمدینہ کیلئے ان الفاظ میں دعاء فرمائی’’اَللّھُمّ ارحَمِ الأَنصَار، وَأبنَائَ الأَنصَار، وَأَبنَائَ أَبنَائِ الأَنصَار‘‘ یعنی’’اے اللہ!توانصارپررحم فرما،انصارکے بچوں پربھی رحم فرما، اورانصارکے بچوں کے بچوں پربھی رحم فرما‘‘( السیرۃ النبویہ لابن ہشام /ج۴/ص ۱۶۱۔رقم النص:۱۸۴۴)۔ انصارِمدینہ کیلئے رسول اللہﷺکی طرف سے اس والہانہ اندازکااظہار…اوراس قدرجذباتی اندازمیں ان کیلئے ٗ نیزان کی نسلوں کیلئے یہ دعاء…یقینااس سے حضرات انصارکی شان اورمنقبت وفضیلت ظاہرہوتی ہے۔