اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہﷺکاجسدِاطہراب تک ان لوگوں کے درمیان موجودتھا،تجہیزوتکفین ابھی تک نہیں ہوئی تھی…کہ اس دوران یہ معاملہ خطرناک صورتِ حال اختیارکرنے لگا،طرح طرح کی آوازیں بلندہونے لگیں…سازشی عناصر ٗچھپے ہوئے دشمن ٗ اورفتنہ پردازقسم کے لوگوں نے اپنے ناپاک عزائم کوعملی جامہ پہنانے کی غرض سے بھاگ دوڑکے سلسلے شروع کردئیے… کوئی کہنے لگا’’رسول اللہﷺمہاجرین میں سے تھے،لہٰذااب آپؐ کی خلافت وجانشینی بھی محض مہاجرین ہی کاحق ہے‘‘ کوئی کہنے لگا’’انصارکی دعوت پررسول اللہﷺاپناشہرمکہ چھوڑکرمدینہ تشریف لائے… لہٰذاانصارخلافت کے زیادہ حقدارہیں‘‘ کسی نے کہا’’دوخلیفہ ہونے چاہئیں…ایک مہاجرین میں سے ،اورایک انصارمیں سے‘‘ الغرض اس وقت صورتِ حال ایسی تھی کہ کسی بھی لمحے یہ معاملہ خطرناک رُخ اختیار کر سکتا تھا، اورعین ممکن تھاکہ صورتِ حال اس قدربگڑجائے کہ معاملہ ہاتھوں سے نکل جائے … ایسے میں’’ سقیفۂ بنی ساعدہ‘‘نامی مقام پربلندہوتی ہوئی ان رنگارنگ آوازوں کے درمیان حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کن انداز میںحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے بآوازِبلندکہا ’’ابوبکر! اپنا ہاتھ بڑھائیے‘‘ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے جب اپناہاتھ ان کی جانب بڑھایاتوحضرت عمرؓ نے فوراًاپناہاتھ ان کے ہاتھ پررکھتے ہوئے لوگوں کی طرف متوجہ ہوکریوں کہا’’لوگو!یہی ہمارے خلیفہ ہیں،میں ان کے ہاتھ پربیعت کررہاہوں، لہٰذا تم سب بھی انہی کے ہاتھ پربیعت کرلو‘‘۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اس جرأت ٗنیزان کی طرف سے اس فوری اوربروقت اقدام کی