اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بارے میں خبریں پہنچتی رہتی تھیں ،جنہیں سن کروہ انتہائی حیران ہواکرتاتھا،اور سوچا کرتا تھا کہ آخریہ مسلمان کس قسم کے انسان ہیں؟اوریہ کس دنیاکی مخلوق ہیں؟ بالخصوص ایک بات جواس کیلئے بہت ہی زیادہ باعثِ حیرت بنی رہتی تھی ،وہ یہ کہ مسلمان اپنے دین کے ساتھ اس قدرمخلص ہیں کہ دین کی سربلندی کی خاطربوقتِ ضرورت بالکل بلاجھجھک اوربغیرکسی خوف یاترددکے اپنی جان تک قربان کردینے سے دریغ نہیں کرتے۔ چنانچہ ایک باراس نے اپنے سپاہیوں اورجاسوسوں کوتاکیدکرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی طرح کوئی مناسب موقع دیکھ کرکسی مسلمان سپاہی کوزندہ گرفتارکرکے اس کے سامنے پیش کیا جائے …تاکہ وہ بذاتِ خوداسے آزماسکے۔ چنانچہ رومی سپاہی اس مقصدکیلئے متعددمقامات پربڑی منصوبہ بندیاں کرتے رہے،آخر ایک روزکسی مقام پرانہوں نے مکروفریب اورحیلے بازی کے ذریعے چندمسلمان سپاہیوں کو اپنی گرفت میں لے لیا،جن میں حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اورپھران مسلمانوں کوقیصرِروم کے سامنے پیش کیاگیا،تب اس موقع پراس کے سپاہیوں نے تعارف کراتے ہوئے بطورِخاص یہ بات بھی بتائی کہ ان مسلمانوں میں ایک بہت اہم ترین انسان بھی ہے،کیونکہ وہ ان کے نبی(ﷺ)کے ساتھیوں(یعنی صحابۂ کرام)میں سے ہے،اورابتدائی زمانے کااصلی اورپکامسلمان ہے،اس پرقیصرنے بڑی مسرت کااظہار کیا، کیونکہ اسے اپنی خواہش کے عین مطابق ایک اصلی اورحقیقی مسلمان کوجانچنے اورپرکھنے کاموقع مل گیاتھا۔ چنانچہ ان قیدیوں کوقیصرکے روبروپیش کیاگیا،تب وہ ان تمام قیدیوں میں سے بطورِخاص حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ کی شخصیت کابغورجائزہ لینے لگا…کچھ دیرٹکٹکی