اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہرموقع پرحضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺکے جھنڈے تلے ہمیشہ ہی پیش پیش رہے اوربے مثال شجاعت وبہادری کے خوب جوہردکھاتے رہے۔ ٭…حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ اُس دورکے عام انسانوں کی طرح ایک عام قسم کے سیدھے سادھے انسان ہی تھے،لیکن ان کے نصیب میں یہ بات لکھی تھی کہ اُس زمانے میں تمام روئے زمین پرجودوانتہائی طاقتورترین اورعظیم سلطنتیں آبادتھیں …یعنی سلطنتِ فارس ٗاورسلطنتِ روم ٗ جن کااُس زمانے میں بہت زیادہ رعب اوردبدبہ تھا، خوب شان وشوکت اوربڑی ہیبت تھی…اسی مناسبت سے ظاہرہے کہ ان دونوں سلطنتوں کے جوبادشاہ تھے ان کی بھی بڑی حیثیت اوربہت زیادہ ہیبت تھی۔ عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ جیسابالکل سیدھاسادھا صحرانشین ٗبلکہ بوریانشین قسم کاانسان جسے شاہی آداب کی قطعاًکوئی خبرہی نہیں تھی ،اس سیدھے سادھے انسان کے نصیب میںان دونوں عظیم ترین سلطنتوں کے عظیم فرمانرواؤں سے ملاقات لکھی تھی،اورپھر یہ کہ صرف ملاقات ہی نہیں…بلکہ دونوں فرمانرواؤں کے ساتھ اس قدرعجیب وغریب قسم کے حالات میں ملاقات…اورپھراس ملاقات کے موقع پرپیش آنے والے عجیب وغریب اورہمیشہ کیلئے سبق آموزقسم کے حالات وواقعات…اورپھراس ملاقات کے دوررس نتائج وثمرات…یہ وہ چیزتھی کہ جس کی بناء پراس سیدھے سادھے اورعام سے انسان کانام تاریخ میں ہمیشہ کیلئے محفوظ ہوگیا۔ ٭…اس کاپس منظرکچھ اس طرح ہے کہ ۶ھمیں رسول اللہﷺاورمشرکینِ مکہ کے مابین ’’صلحِ حدیبیہ‘‘کے نام سے طے پانے والے مشہورتاریخی معاہدۂ صلح کے نتیجے میں آپ ﷺ کومشرکینِ مکہ کی طرف سے کسی حدتک جب بے فکری نصیب ہوئی …تب اس موقع