اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
لیا…اوریوں اسلامی لشکرکے سپہ سالارکی حیثیت سے ذمہ داری سنبھال لی۔ یہی موقع تھاجب سلطنتِ روم کے اس علاقے’’مؤتہ‘‘سے تقریباًڈیڑھ ہزارمیل کے فاصلے پرمدینہ منورہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے بذریعۂ وحی اپنے حبیبﷺ کو صورتِ حال کی اطلاع دی گئی،جیساکہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (اِنَّ النّبِيَّ ﷺ نَعَیٰ زیداً ، وجَعْفَراً ، وابنَ رَوَاحَۃ ، قَبلَ أن یَأتِیَھُم خَبَرُھُم ، فَقَال: أخَذَ الرّایَۃَ زیدٌ فَأُصِیبَ ، ثُمّ أخَذَھَا جَعفَرٌ فَأُصِیبَ ، ثُمّ أخَذَھَا ابنُ رَوَاحَۃ فَأُصِیبَ ، وَعَینَاہُ تَذرِفَان، حَتّیٰ أخَذَھَا سَیفٌ مِن سُیُوفِ اللّہ …) (۱) یعنی’’رسول اللہﷺنے (مدینہ میں )لوگوں کوزید ٗ جعفر ٗ اورابن رواحہ کی شہادت سے آگاہ کیا،حالانکہ اُس وقت تک کسی اورذریعے سے یہ خبرمدینہ نہیں پہنچی تھی…چنانچہ آپؐ نے فرمایا’’پہلے زیدنے جھنڈاتھاما،اوروہ شہیدہوگئے،ان کے بعدجعفرنے جھنڈاتھامااور وہ بھی شہیدہوگئے،اورپھرابن رواحہ نے جھنڈاتھامااوروہ بھی شہیدہوگئے،یہ کہتے ہوئے آپؐ کی آنکھوں سے آنسوبہنے لگے،اس کے بعدآپؐ نے فرمایا’’اب جھنڈااللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوارنے تھام رکھاہے‘‘(۲) اُدھرمیدانِ کارزارمیں حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ نے جب سپہ سالاری کے فرائض سنبھالے توصورتِ حال انتہائی نازک تھی…انہیں اس حقیقت کابخوبی احساس اورمکمل ------------------------------ (۱)بخاری [۳۷۵۷]مناقب خالدبن الولید۔ (۲) یہی وہ موقع تھاکہ جب حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کیلئے آپؐ کی طرف سے ’’سیف اللہ ،یعنی اللہ کی تلوار‘‘کے الفاظ استعمال کرنے کی وجہ سے حضرت خالدؓ ہمیشہ کیلئے ’’سیف اللہ‘‘یعنی ’’اللہ کی تلوار‘‘کے لقب سے مشہورہوگئے۔