اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
شخص نے برق رفتاری کے ساتھ لپک کرجھنڈاتھام لیا،جس پرسبھی لوگ اس کے اردگردجمع ہونے لگے،گویااب یہی ان کا نیاسپہ سالارہے…لیکن وہ شخص کچھ دیردائیں بائیں نگاہ دوڑانے کے بعدآخرخالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کومخاطب کرتے ہوئے بآوازبلندپکارتے ہوئے یوں کہنے لگا’’جلدی کیجئے خالد…یہ جھنڈاتھام لیجئے‘‘لیکن خالداس چیزکیلئے قطعی آمادہ نہیں تھے،کیونکہ وہ توابھی محض دوماہ قبل ہی مسلمان ہوئے تھے،جبکہ اس لشکرمیں بڑی تعدادمیں قدیم مسلمان ٗنیزمہاجرین وانصارمیں سے اکابرصحابہ ٔ کرام موجودتھے…بلکہ ایسے حضرات بھی تھے جنہیں حق وباطل کے درمیان اولین معرکہ یعنی ’’غزوۂ بدر‘‘میں شرکت کاعظیم شرف نصیب ہواتھا،اس سے بھی بڑھ کریہ کہ خودیہ ثابت بن اقرم عجلانی جو بڑے ہی اصرارکے ساتھ خالدکوجھنڈاتھام لینے کی پیشکش کررہے تھے ٗیہ خودبھی ’’بدری‘‘ تھے (رضی اللہ عنہ)۔ لہٰذاثابت بن اقرم رضی اللہ عنہ کی طرف سے اس اصرارکے جواب میں خالدؓنے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا’’میں یہ جھنڈانہیں تھام سکتا،آپ خوداس کے زیادہ حقدارہیں، کیونکہ آپ عمرمیں مجھ سے بڑے ہیں،نیزقبولِ اسلام میں آپ کومجھ پرسبقت حاصل ہے، اورسب سے اہم بات یہ کہ آپ تو’’بدری‘‘ہیں‘‘ تب ثابت بن اقرم رضی اللہ عنہ نے بڑی ہی سنجیدگی کے ساتھ قطعی اوردوٹوک اندازمیں کہا’’خالد!اللہ کی قسم!یہ جھنڈامیں نے محض اسی لئے تھاماتھاکہ میں اسے آپ کے حوالے کرسکوں‘‘اورپھرانہوں نے مجمع کی جانب استفہامیہ اندازمیں دیکھتے ہوئے ان سبھی سے پوچھا’’آپ سب کومنظورہے؟‘‘جواب میں ہرطرف سے یہی صداآئی ’’منظورہے‘‘ تب حضرت خالدبن ولیدؓنے آگے بڑھ کرحضرت ثابت بن اقرم ؓکے ہاتھ سے جھنڈالے