اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
چنانچہ سبھی نے اس مشورے کوقبول کیا،اوراس پرعمل کرتے ہوئے دشمن کی جانب پیش قدمی شروع کی…فریقین میں کوئی توازن ہی نہیں تھا…ایک طرف فقط تین ہزارمسلمان ، اوروہ بھی گھرسے بے گھر،وطن سے بہت دور،یہاں دشمن کی سرزمین پر…جبکہ دوسری جانب دولاکھ جنگجو…خوداپنی ہی سرزمین پراوراپنے ہی علاقے میں…مگراس کے باوجود…دونوں جانب سے نہایت زورداریلغارہوئی…زیدبن حارثہ رضی اللہ عنہ نہایت بے جگری سے لڑتے ہوئے شہیدہوگئے…تب رسول اللہﷺکے حکم کے مطابق حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے قیادت سنبھالی،بے مثال شجاعت وبہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کی صفوں کوچیرتے ہوئے دوراندرتک چلے گئے…آخراللہ کے دین کی سربلندی کی خاطروہاں پردیس میں ’’مؤتہ‘‘کے میدان میں انہوں نے بھی اپنی جان کانذرانہ پیش کیا…اورپھریکے بعددیگرے ان دونوں عظیم ترین اوربہادرسپہ سالاروں کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے تیسرے سپہ سالارحضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں ’’مؤتہ‘‘کے مقام پرشہیدہوگئے… رسول اللہﷺنے انہی تینوں برگزیدہ شخصیات کویکے بعددیگرے بالترتیب اس لشکرکاسپہ سالارمقررفرمایاتھا…لہٰذااب ان تینوں کی شہادت کے بعدلشکرمیں بہت بڑاخلاء پیدا ہوگیاجوکہ انتظامی لحاظ سے یقینابہت ہی خطرناک بات تھی ،بالخصوص اس قدرنازک ترین صورتِ حال میں کہ جب جنگ اپنے پورے عروج پرتھی ،اوراسلامی لشکرانتہائی پریشان کن صورتِ حال سے دوچارتھا،یہی وہ انتہائی اہم ٗبہت زیادہ نازک ٗ اورفیصلہ کن مرحلہ تھاکہ جب جلدازجلدکسی مناسب ’’سپہ سالار‘‘کاانتخاب ازحدضروری تھا۔ اس دوران انصارِمدینہ کے خاندان’’بنوعجلان‘‘سے تعلق رکھنے والے ثابت بن اقرم نامی