اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اِلیٰ خَیر… یعنی’’اے خالد!مجھے تمہاری شخصیت میں دانشمندی کے ایسے آثاردکھائی دیتے تھے جن کی بناء پرمجھے یہی امیدرہتی تھی کہ تم خیرکے راستے پرآہی جاؤگے‘‘ اس کے بعدمیں نے آپؐکے دستِ مبارک پربیعت بھی کی ،اورپھرمیں نے عرض کیا ’’اے اللہ کے رسول!ماضی میں دینِ اسلام کے خلاف میں جن کارروائیوں میں ملوث رہا ہوں ٗ آپ اس سلسلے میں اللہ سے میرے لئے معافی کی دعاء فرمائیے‘‘ اس پرآپؐنے فرمایا: اِنّ الاِسلَامَ یَجُبُّ مَا قَبلَہ … یعنی’’اے خالد!قبولِ اسلام کے بعدگذشتہ تمام گناہ ختم ہوجاتے ہیں‘‘ میں نے عرض کیا: عَلَیٰ ذلِکَ یَا رَسُولَ اللّہ… یعنی’’اے اللہ کے رسول! اس کے باوجودبھی …بس آپ میرے لئے دعائے مغفرت فرمائیے‘‘ تب آپؐ نے یوں دعاء فرمائی : اَللّھُمّ اغفِر لِخَالِد بنِ الوَلِیدِ کُلَّ مَا أوضَعَ فِیہِ مِن صَدٍّ عَن سَبِیلِکَ … یعنی’’اے اللہ!توخالدبن ولیدکی وہ تمام لغزشیں معاف فرماجوآج تک اس سے تیرے دین کے خلاف سرزدہوتی رہی ہیں‘‘۔ اورپھرمیرے بعدعمروبن العاص (رضی اللہ عنہ) اورپھرعثمان بن طلحہ(رضی اللہ عنہ)آگے بڑھے ،دینِ اسلام قبول کیا،نیزرسول اللہﷺکے دستِ مبارک پربیعت کی‘‘(۱)(۲) ------------------------------ (۱) غورطلب بات ہے کہ حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی طرف سے اپنی گذشتہ زندگی ٗبالخصوص دینِ اسلام کے خلاف اپنی گذشتہ کارروائیوں اورلغزشوں پراس قدرندامت …نیزرسول اللہﷺسے اپنے لئے دعائے مغفرت کی بارباردرخواست اوراس بات پراصرار…اس سے یقیناحضرت خالدبن ولیدؓ کے دل میں موجزن ایمانی کیفیت کی خوب عکاسی ہوتی ہے…اورپھراس کے بعدکی تمام زندگی میں …مشرق ومغرب میں اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطرجس طرح حضرت خالدؓ بے مثال اورتاریخی کارنامے انجام دیتے رہے…اس کے پیچھے یقینا ان کی یہی ایمانی کیفیت کارفرمارہی…جس کی جھلک رسول اللہﷺکی خدمت میں پہلی بارحاضری کے موقع پرہی نظرآگئی تھی…یعنی بارباراصرارکے ساتھ درخواستِ دعاء… (باقی حاشیہ آئندہ صفحے پر…)